نامہ مبارک حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
ملک عمان کے دو حکمران بھائیوں جیفر و عبد کے نام، جو جلندی کے بیٹے تھے۔
پہلی صدی ھجری میں وفات پانے والے بزرگان دین کے مکتوبات شریف
نامہ مبارک حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
ملک عمان کے دو حکمران بھائیوں جیفر و عبد کے نام، جو جلندی کے بیٹے تھے۔
نامہ مبارک حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
یہ نامۂ مبارک آپ نے کسریٰ شاہِ فارس کو دعوتِ اسلام کے لئے بھیجا۔ فارس (ایران) اس زمانہ کی دو بڑی عالمی طاقتوں میں سے ایک تھی، جبکہ دوسری روم کی سلطنت تھی۔
متابعة قراءة نامہ مبارک حضرت خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم بنام کسریٰ شاہِ فارس
نامہ مبارک حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
یہ نامۂ مبارک آپ نے نجاشی شاہِ حبشہ (وفات رجب ۹ھ) کو دعوتِ اسلام کے لئے بھیجا۔ اس نجاشی کا نام اصحمہ بن ابجز تھا۔
یہ خط عمرو بن امیہ ضمیری لے کر گئے تھے۔ جب یہ خط نجاشی کو ملا تو اس نے اس کو اپنی آنکھوں پر رکھا اور تخت سے اتر کر زمین پر بیٹھ گیا۔ اسلام قبول کیا، حق کی شہادت دی، ہاتھی دانت کا ڈبہ منگوا کر اس میں نامۂ مبارک کو رکھا اور کہنے لگا کہ جب تک یہ خط حبشہ میں رہے گا اہل حبشہ بخیریت رہیں گے۔ (خطوط ہادیِ اعظم)
متابعة قراءة نامہ مبارک حضرت خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم بنام نجاشی
مشہور صحابی حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ (وفات ۱۸ھ) کا مکتوب شریف، بنام خلیفۂ مسلمین و امیر المومنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی تھے، جن کو حضرت ابوبکر صدیق نے اپنے دور خلافت میں شام کی طرف بھیجی گئی فوجوں میں سے ایک کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔ اس نے ایک مرتبہ اپنی جنگی رپورٹ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجی، جو یہاں نقل کی جاتی ہے۔
متابعة قراءة مکتوب حضرت یزید بن ابی سفیان بنام حضرت ابوبکر صدیق
مکتوب شریف حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ (وفات ۲۱ھ)، بنام حضرت امین الامت سیدنا ابو عبیدہ بن جرّاح رضی اللہ عنہ
جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں شام میں مسلمان فوجوں کی کمان حضرت ابو عبیدہ بن جراح سے حضرت خالد بن ولید کو سپرد کی، تو اس پر حضرت خالد بن ولید نے حضرت ابو عبیدہ کو یہ مکتوب لکھا جس میں اپنی عاجزی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ حضرت ابو عبیدہ بن جرّاح ایک پرانے صحابی تھے اور ان کی دینی حدیثیت و فضیلت حضرت خالد بن ولید سے زیادہ تھی جو خود فتح مکہ سے کچھ عرصہ پہلے مسلمان ہوئے۔
متابعة قراءة مکتوب حضرت خالد بن ولید بطرف حضرت ابو عبیدہ بن جراح
مکتوب شریف حضرت امیر المومنین خلیفۂ رسول اللہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، وفات ۱۳ھ
بنام حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ، اونٹوں اور بکریوں کی زکوٰۃ کے نصاب کے بیان میں۔
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے کئی سیاسی و دیگر مکتوبات شریف تاریخ و حدیث کی کتابوں میں ملتے ہیں۔ ان میں کچھ کے الفاظ مختلف کتابوں میں مختلف ہیں۔ لیکن مندرجہ ذیل مکتوب غالباً ان کا صحیح ترین مکتوب شریف ہے جو حدیث کی متعدد کتابوں میں (الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ) موجود ہے۔ خصوصاً امام بخاری نے صحیح بخاری شریف میں حضرت انس بن مالک کی روایت سے اس کو نقل کیا ہے۔
متابعة قراءة مکتوب حضرت ابوبکر صدیق: بنام حضرت انس بن مالک، زکوٰۃ کے نصاب کے بیان میں
نامہ مبارک حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
بنام منذر بن ساویٰ، جو بحرین (عرب کا مشرقی ساحلی علاقہ) کا ایرانی گورنر تھا۔ اس کی خوش نصیبی کہ اس نے یہ نامۂ مبارک ملنے کے بعد اسلام قبول کیا۔
صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ مسجدِ نبوی کے بعد سب سے پہلے بحرین کی جامع مسجد میں جمعہ ادا کیا گیا جو اثا شہر میں واقع تھی۔ (صحیح بخاری، کتاب الجمعہ)
مندرجہ نامۂ مبارک، جس کا عکس دستیاب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منذر بن ساویٰ کو اس کے خط کے جواب میں عنایت فرمایا، جس خط میں اس نے اپنے مسلمان ہونی کی اطلاع دے کر آپ سے آئندہ سلطنت کے امور کے سلسلہ میں ہدایت جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
متابعة قراءة نامہ مبارک حضرت سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم بنام منذر بن ساویٰ
نامہ مبارک حضرت محبوبِ رب العالمین خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)
بنام جریج ابن مینا، لقب مقوقس، جو اسکندریہ (مصر) میں قبطیوں کا عیسائی حاکم تھا۔ یہ خط آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے مقوقس کو پہنچایا۔
یہ نامۂ مبارک ۱۸۵۰ کے زمانے میں فرانس کے ایک مستشرق کو مصر میں اخمیم کے مقام پر ایک راہب سے ملا تھا۔ بعد میں سلطان عبد المجید خان اول نے تین سو اشرفیوں میں خرید لیا تھا۔ آجکل یہ مبارک خط استنبول کے ٹوپکپی محل عجائب گھر میں محفوظ ہے۔
صاحبِ مصباح المضی نے واقدی کے حوالے سے لکھا ہے کہ مقوقس کے نام بھیجا جانے والا یہ نامۂ مبارک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تحریر کیا تھا۔ (مکتوباتِ نبوی)
متابعة قراءة نامہ مبارک حضرت محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم بنام مُقَوقس
نامہ مبارک حضرت امام المرسلین سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وصال مبارک ۱۱ھ)، بنام ہرقل قیصرِ روم
یہ نامہ مبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلطنتِ روم کے شہنشاہ ہرقل کی طرف اسلام کی دعوت دینے کے لئے لکھا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نامۂ مبارک اردن کے شاہ حسین کو اپنے دادا سے ملا تھا اور لندن کے ماہرین نے اس کو اصل قرار دیا۔ اس کا عکس مختلف کتبِ سیرت میں شایع ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے ۱۹۵۵ میں اس کی اصل فرانسیسی رسالہ ARABICA میں شائع کرائی تھی۔
متابعة قراءة نامہ مبارک حضرت امام المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم بنام ہِرَقل قیصرِ روم
مکتوب شریف حضرت امام حسن بن علی علیہما السلام، وصال مبارک ۵۰ھ
یہ مکتوب آپ رضی اللہ عنہ نے امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف ان کے مکتوب کے جواب میں صادر فرمایا۔