مکتوب شیخ عثمان دامانی ۵۔ پیر کی مخالفت اور قلب کی سلامتی کے بارے میں

مکتوب شریف حضرت شیخ محمد عثمان دامانی نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۳۱۴ھ)، خانقاہ احمدیہ سعیدیہ موسیٰ زئی شریف، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، پاکستان

مکتوب ۵۔ یہ مکتوب آپ نے اپنے محمد امتیاز علی خان صاحب کے نام تحریر فرمایا۔

موضوع: پیر کی مخالفت اور قلب کی سلامتی کے بارے میں

حوالہ: تحفۂ زاہدیہ، مکتوبات خواجہ محمد عثمان دامانی و خواجہ سراج الدین، زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، طبع دوم ۲۰۰۰

فارسی سے اردو ترجمہ: صوفی محمد احمد نقشبندی مجددی زواری

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:

بسم الله الرحمٰن الرحيم

الحمد لله وسلامٌ علٰى عباده الّذين اصطفىٰ

اما بعد۔ محبت و اخلاص نشان، صداقت و اختصاص عنوان، محمد امتیاز علی خاں صاحب

اوصلك الله تعالىٰ غاية ما يتمنا

بعد سلام مسنون و دعواتِ ترقیاتِ دارین مشحون فقیر حقیر لاشئ عثمان عُفِیَ عَنہُ کی طرف سے معلوم ہو کہ کلی و جزوی حالات و عروض خطرہ وغیرہ اور روئداد خطرہ مع دلائل براہین سے آگاہی ہوئی۔

جناب من! بندہ کے لئے حبیبِ خدا صلّی اللہ علیہ وسلّم کی اتباع فرائض میں فرض، واجبات میں واجب اور سنن میں سنت ہے۔ پیرانِ کبار کی پیروی کرنا اور ان کے آداب و اطوار کو بجا لانا مرید کی محبت و استطاعت پر منحصر ہے۔ اگر مرید اپنے پیر سے محبت کرتا ہے تو وہ کسی کام میں بھی اپنے پیروں کے طریقے کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ پیر کی مخالفت اس کی باطنی ترقی میں یقیناً رکاوٹ کا سبب بن جاتی ہے۔ بس حتی الوسع ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اس طرح کی پابندی ایسا مرید کر سکتا ہے جو شادی شدہ نہ ہو اور فارغ البال ہو، یا اس کے پاس پہلے سے طریقہ حلال سے حاصل کی ہوئی روزی موجود ہو۔ اگر وہ صاحبِ اولاد ہے اور اس کے پاس کوئی وجہ معاش نہیں ہے تو ایسی صورت میں یہ دیکھنا پڑے گا کہ اس کو توکل میں کمال حاصل ہے یا نہیں۔ کبھی کبھی خطرہ اور پریشانی اس کی جمعیت میں پیدا تو نہیں ہو جاتی۔ اگر ہو جاتی ہے تو ایسے پریشان شخص کے لئے ضرورت کے مطابق حلال روزی کمانا فرض ہے۔

پس مرید صادق کو چاہئے کہ وہ غیر اللہ سے اپنے باطن کو پاک و صاف رکھے، اور حضور اکرم حبیبِ خدا صلّی اللہ علیہ وسلّم کی پوری پوری اتباع کرے، اور پیرانِ کبار کے آداب و اطوار کو ملحوظ رکھے۔ اپنا کام کرتا رہے۔ لوگ اسے بُرا کہیں یا اچھا، اس کی کوئی پرواہ نہ کرے۔ اور اپنے قلب کی سلامتی کو اپنا مطلوب و مقصود اعلیٰ جانے۔ جتنا بھی شریعت غرا کی اتباع میں ظاہر و باطن طور سے کوشش کریں گے، آپ کو اتنا ہی زیادہ فائدہ حاصل ہوگا۔

اپنے کام میں لگے رہیں اور اہلِ دنیا سے جو دولت کے پجاری ہیں کوئی تعلق نہ رکھیں۔ جب سے آپ سلسلہ میں داخل ہوئے ہیں اس وقت سے آپ کے اور ان کے درمیان مخالفت پیدا ہو گئی ہے۔ جنابِ من! آپ پر واضح ہو کہ شریعت مطہرہ کے ظاہری احکام اور پیران کبار (قدسنا اللہ تعالیٰ باسرار الاقدس) کی قناعت و توکل کے طریقہ کار کے متعلق فقیر کو لکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ کتابوں میں سب کچھ درج ہے جو آپ بخوبی جانتے ہیں۔ ظاہری و باطنی احکام کی مخالفت سے پرہیز کریں۔ دنیا دار لوگ آپ سے قریب ہوں یا دور، آپ کو پسند آئیں یا نہ آئیں۔ طریقت کی اصلی غرض یہ ہے کہ ان سب باتوں یعنی ماسوی اللہ سے دل آزاد ہو۔ قلب کی سلامتی کا دارومدار محمد مصطفیٰ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی شریعت غرا کی پابندی پر ہے۔ بس یہی سب کچھ ہے، اس کے علاوہ باقی چیزیں جزئیات میں سے ہیں، ان کے متعلق بالمشافہ عرض کروں گا۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *