مکتوب حضرت یزید بن ابی سفیان بنام حضرت ابوبکر صدیق

مشہور صحابی حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ (وفات ۱۸ھ) کا مکتوب شریف، بنام خلیفۂ مسلمین و امیر المومنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی تھے، جن کو حضرت ابوبکر صدیق نے اپنے دور خلافت میں شام کی طرف بھیجی گئی فوجوں میں سے ایک کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔ اس نے ایک مرتبہ اپنی جنگی رپورٹ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجی، جو یہاں نقل کی جاتی ہے۔

حضرت یزید بن ابی سفیان حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بھائی اور ام المومنین حضرت امِ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی تھے۔ فتحِ مکہ کے وقت ایمان لائے۔ طاعون سے ۱۸ھ میں وفات پائی۔

زبان: عربی

اردو ترجمہ: ڈاکٹر خورشید احمد فارِق

حوالہ: حضرت ابوبکر کے سرکاری خطوط، ڈاکٹر خورشید احمد فارِق، ادارہ اسلامیات، انارکلی، لاہور، پاکستان، مئی ۱۹۷۸ء۔ بحوالہ فتوح الشام، ازدی۔

نوٹ: یہ مکتوب شریف ایک تاریخ کی کتاب میں زبانی روایات کی مدد سے نقل کیا گیا ہے، اس لئے اس کی سند صحیح احادیث کے برابر نہیں ہے۔ لہٰذا الفاظ کی بجائے یہ مکتوب معانی کے لحاظ سے دیکھا جائے۔

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


شاہِ روم کو ہماری چڑھائی کی جب خبر ہوئی تو خدا نے اُس کے دل میں ایسا رُعب ڈالا کہ وہ (فلسطین چھوڑ کر) انطاکیہ چلا گیا۔ اس نے اپنی فوج کے رومی سالاروں کو شام کے مرکزی شہروں پر کمانڈر مقرر کیا ہے اور ان کو ہم سے لڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ وہ لڑائی کے لئے تیار ہو گئے ہیں۔ شام کے اُن رئیسوں نے جن سے ہم نے معاہدے کئے ہیں، خبر دی ہے کہ ہِرَقل نے اپنی بیرونِ شام قلمرو سے بھی فوجیں بلائی ہیں جو بڑی تعداد اور پورے ساز و سامان سے آ رہی ہیں۔ اب بتائیے آپ کا کیا حکم ہے، اپنی رائے سے بہت جلد مطلع کیجئے تاکہ ہم اس کے مطابق عمل کریں۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *