مکتوب شاہ احمد سعید مجددی ۳۷۔ مولود شریف پڑھنے کے بارے میں

مکتوب شریف حضرت شیخ المشائخ حافظ شاہ احمد سعید مجددی فاروقی دہلوی مہاجر مدنی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۲۷۷ھ)، سجادہ نشین خانقاہ مظہریہ، دہلی، مدفون در جنت البقیع، مدینہ منورہ

یہ مکتوب آپ نے اپنے خلیفۂ اعظم حضرت حاجی دوست محمد قندھاری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف لکھا۔ مولود شریف پڑھنے کے بارے میں، اور مولود سے روکنے والوں سے دور رہنے کی نصیحت۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: محمد ظہیر الدین بھٹی

حوالہ: تحفۂ زواریہ، مکتوب حضرت شاہ احمد سعید مجددی، زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، اکتوبر 2011

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


بسم الله الرحمٰن الرحيم

اخوی اعزی ارشدی حاجی صاحب زید ارشادہٗ و سلّمہ اللہ۔ از فقیر احمد سعید عفی عنہ۔
سلامِ مسنون اور ترقی کی دعاؤں کے بعد واضح ہو کہ الحمد لله تا دمِ تحریر اس علاقے کے فقراء کے حالات تسلی بخش ہیں۔ اللہ سبحانہٗ سے آپ کی سلامتی، استقامت اور راہبری میں ترقی کا ملتجی ہوں۔ چوں کہ اِن دنوں فقیر کے پاس مولود پڑھنے کے بارے میں استفتاء آیا ہوا ہے، اس کے جواب میں چند کلمات تحریر کئے تھے۔ اس کی نقل ضروری سمجھ کر یہاں لکھی جاتی ہے۔

حضرت محبوبِ رب العالمین سیّد الانبیاء و المُرسلین صلّی اللہ علیہ وسلّم کا حلیہ مبارک، آپؐ کے مولود شریف کا ذکر، آپؐ کے اخلاقِ لطیف اور معجزات و وفات کا ذکر، بالکل آسمانوں اور زمینوں کے خالق جلّ جلالہٗ وعمّ نوالہٗ کا ذکر ہے۔ حق سبحانہٗ کا ذکر واجب ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے:

يا أيها الذين آمنوا اذكروا الله ذكرا كثيرا وسبحوه بكرة واصيلا‏۝

(اے اہلِ ایمان! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو اور صبح و شام اُس کی تسبیح کرو۔)
اس لئے کہ اکثر علماء کے نزدیک امر، وجوب کے لئے ہوتا ہے۔ جیسا کہ علمِ اُصول میں اس کی تصریح کر دی گئی ہے۔ ”توضیح“ میں ہے:

والوجوب عند اكثرهم لقوله تعالى فليحذر الذين يخالفون عن امره ان تصيبهم فتنة أو يصيبهم عذاب أليم، يفهم من هذا الكلام خوف إصابة الفتنة او العذاب بمخالفة الأمر اذلو لا ذلك الخوف لقبح التحذير فيكون المأمور واجبا اذ ليس على ترك غير الواجب خوف الفتنة او العذاب

(اکثر علماء کے نزدیک اللہ تعالٰی کے اس ارشاد کی بنا پر یہاں وجوب مراد ہے۔ ارشاد الٰہی ہے کہ رسول کے حکم (امر) کی مخالفت کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آ جائے۔)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ مخالفتِ حکم سے فتنے میں گرفتار ہونے یا عذاب کا خوف ہے۔ اگر یہ ڈر نہ ہوتا تو انہیں بچنے کے لئے کہنا قبیح نہ ہوتا۔ پس جس بات کا حکم دیا گیا ہے، وہ واجب ہے، اس لئے کہ غیر واجب کے ترک پر فتنے کا خوف نہیں ہوا کرتا۔

حضرت سرورِ مرسلین صلّی اللہ علیہ وسلّم کا ذکرِ عالی بعینہٖ ذکرِ حق سبحانہٗ ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث شریف ہے۔ ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا میرا اور آپؐ کا رب فرماتا ہے کہ آپؐ کو معلوم ہے کہ میں نے آپؐ کا ذکر کیسے بلند کیا؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا: جہاں مجھے یاد کیا جائے گا، میرے ساتھ تجھے بھی یاد کیا جائے گا۔ ابن عطا کہتے ہیں: میں نے مکمل ایمان اپنے ذکر کو تیرے ساتھ کرنے پر قرار دیا ہے۔ نیز کہا: میں نے آپ کے ذکر کو اپنے ذکر میں سے قرار دیا ہے، جس نے آپ کو یاد کیا اس نے مجھے یاد کیا۔

پس جو شخص مولود شریف کے ذکر سے روکتا ہے اور اسے مکروہ و حرام کہتا ہے، جیسے وہابی فرقہ، تو وہ اللہ اور رسول کا دشمن ہے، اور ”ان تصيبهم فتنة او يصيبهم عذاب اليم“ کی وعید کا سزاوار ہے۔ ایسے لوگوں سے نہ ملیے اور اُن کی صحبت سے بچیے۔ اوّل و آخر سلام۔ حاملِ مکتوب عبدالغنی کو دعا سے مخصوص کیجئے۔ ملّا حسن کو سلام پہنچے۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *