مکتوب شریف قیومِ چہارم حضرت خواجہ محمد زبیر سرہندی مجددی فاروقی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۱۵۲ھ)، خلیفۂ مجاز حضرت خواجہ حجۃ اللہ سرہندی رحمۃ اللہ علیہ
یہ مکتوب آپ نے اپنے مرید و خلیفہ حضرت شیخ محمد احسان مجددی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف ان کے شاعرانہ مکتوب کے جواب میں صادر فرمایا۔ یہ مکتوب بھی شاعری میں مثنوی کی طرز پر لکھا گیا۔
زبان: فارسی (شاعری)
اردو ترجمہ: نامعلوم
حوالہ: روضۃ القیومیہ، دفتر چہارم (اردو ترجمہ)۔ مصنف شیخ محمد احسان مجددی، مکتبہ نبویہ، گنج بخش روڈ، لاہور، پاکستان، طباعت چہارم ۲۰۰۲ء
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:
اے نسیمِ صبا! اگر تجھ سے ہو سکے تو سینکڑوں طرح سے ہمارا سلام،
شیخ زماں اہل جہاں کے صاحبِ ارشاد،
دریائے وحدت و عرفان میں غرق شدہ، اور راہِ حق کے سالک میاں احسان کو پہنچا۔
جو جو ہمارا حال پوچھے انہیں ایک ایک کر کے ہمارا سلام پہنچاؤ۔ دوسرے یہ
کہ ماہِ مبارک رمضان میں، جس رات قرآن شریف ختم ہوتا تھا،
اس مخلص مجید کی عرضی، سورۂ اخلاص کی طرح روشن ہوئی۔
وہ عرضی پھلواڑی کی طرح رنگین تھی، اور سرتاپا گنّے کی طرح میٹھی تھی۔
جب مَیں اس کے مضامین سے آگاہ ہوا، تو مَیں نے اس کی تعریف کے لئے زبان کھولی۔
کیونکہ وہ ساری کی ساری اہل اللہ کے حسبِ حال، لا الٰہ الّا اللہ کے معانی تھی!
جو تُو نے محض اپنی محبت سے لکھی، تمہیں اپنی محبت کے اظہار کی ضرورت نہیں۔
کیونکہ ہر شخص کا صِدق اس کے علم کے مطابق ہوتا ہے، اور ہمیں دوست دشمن معلوم ہیں۔
تم اس قدر مقبل اور وفادار ہو، کہ جو کچھ تم نے لکھا ہے تم اس سے بھی زیادہ ہو۔
اللہ تعالٰی تمہیں سلامت رکھے، اور ابد تک بے ملامت رکھے۔
تم مجددِ دین کے باغ سے ہو، جو راہِ یقین کے رہنما تھے۔
تم اسی شہنشاہ کی اولاد ہو، اس سے زیادہ اور کیا خدا سے چاہتے ہو۔
بیٹا! میری نصیحت سے جوش و خروش میں نہ آنا۔ میری بات کو کان میں موتی کی طرح پہن لو۔
خود بخود مرید کا طالب نہ ہو جانا، اور نہ ہی عید کے دن سے یاروں کی طرح بن جانا۔
جو سچے دل سے حلقہ مریدی میں داخل ہونا چاہے، اس کے دل میں وفا کا پودا لگا دینا۔
اور اسے ذکرِ الٰہی تلقین کرنا، تا کہ وہ حق تعالٰی کے نزدیک مقبول ہو جائے۔
وہ اللہ تعالٰی کے طفیل سے اثر دیکھے، اور قدرتِ حق کو ظاہری آنکھوں سے دیکھے۔
جس کے دل میں شبہ ہو، اس کو شغلِ الٰہی میں نہ مشغول کرنا کچھ مضائقہ نہیں۔
طالبوں کے واسطے دیر نہ کرنا، کیونکہ اس بارے میں لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
خبردار! ہرگز ہرگز نفس آدم خوار کے کہنے میں نہ آنا، اور اس سے ڈرتے رہنا۔
نفس کو طریقِ راہ میں دخل نہ دینا، اور کسی مشتبہ طریقے میں پاؤں نہ رکھنا۔
تا کہ تم اللہ تعالٰی کے نزدیک مقبول ہو جاؤ، اور اللہ تعالٰی تک پہنچنے کی راہ تمہیں مل جائے۔
تمہارے عریضہ میں یہ بھی لکھا تھا کہ مَیں نے خواب میں ایک مہہ جبین کو دیکھا ہے۔
جس نے حد سے زیادہ توجّہ کی ہے، جس کے سبب متوالا ہو گیا ہوں۔
سو تمہیں اس خوشی کی خوشخبری دی جاتی ہے، کہ خرابی سے نکل کر آبادی نصیب ہوگی۔
اس سے تمہاری استعداد کا پتہ لگتا ہے، کہ اللہ تعالٰی نے تمہاری مدد کی۔
یہ سرورِ دیں کی ولایت ہے، کیونکہ حقیقت میں یہ نشان اسی کا ہے۔
تم اس ولایتِ (محمدی) میں شمار کئے جاؤ گے، اور اس ولایت کی تمہیں خبر ہوگی۔