مکتوب خواجہ عبید اللہ احرار۔ اپنے پوتے خواجہ محی الدین عبد الحق کی طرف

مکتوب شریف حضرت خواجۂ خواجگان قطب الاقطاب سیدنا خواجہ عبید اللہ احرار سمرقندی نقشبندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات ۸۹۵ھ)

اپنے پوتے خواجہ محی الدین عبد الحق کی طرف تحریر فرمایا۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: عارف نوشاہی

حوالہ: خواجہ احرار (اردو)، مصنف عارف نوشاہی، پورب اکادمی، اسلام آباد، پاکستان، جنوری 2010ء

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


غیر حق هر ذره کان مقصود تست
تیغِ ”لا“ برکش که آن معبود تست

(ترجمہ: حق کے سوا جو ذرّہ بھی تمہارا مقصود و مطلوب ہو اُس پر ”لَا“ کی تلوار چلاؤ۔ اس لیے کہ تم نے اسے معبود بنا لیا ہے۔)

فرزند، نور چشم! تمہاری ساری ہمت یہ ہونی چاہیے کہ دل میں حق سبحانہٗ کے علاوہ، کچھ اور نہ ہو۔ حق سبحانہٗ کے علاوہ جو چیز تمہارا دل لبھائے اُسے ”لا الٰہ الا اللہ“ کہہ کر دل سے ایسا دور کرو کہ گویا وہ تمہاری دشمن ہے۔ ہمیشہ حق سبحانہٗ سے پوری نیاز مندی سے یہ دعا مانگو کہ اپنے سوا تمہیں کسی اور کا محتاج نہ کرے۔ صاف ستھرے رہو، خلوت میں نماز پڑھو، زمین پر سر رکھ کر حق سبحانہٗ سے مانگو کہ تمہیں اپنے خاص بندوں کے دل میں جگہ دے۔ اس کے سوا کسی چیز کو سعادت نہ سمجھو کہ بندگانِ حق سبحانہٗ تمہیں اپنے دل میں جگہ دے دیں اور وہ حق سبحانہٗ سے تمہارے لیے یہ دعا مانگیں کہ تمہارے دل میں خدا کی محبت پیدا ہو۔

ترا یک بنده بس در هر دو عالم
کہ بر ناید ز جانت بی خدا دَم

اگر تو یاد داری پاس انفاس
بسلطانی رسانندت ازین پاس

(ترجمہ: ہر دو عالم میں تجھے ایک بندہ (مرشد) ہی کافی ہے۔ تا کہ بغیر خدا کی یاد کے تمہاری ایک سانس بھی نہ نکلے۔ اگر تم ”پاس انفاس“ کو یاد رکھو تو یہ تمہیں بادشاہت کے مقام تک پہنچا دے گا۔)

تو مباش اصلاً کمال اینست و بس
تو ز خود گم شو وصال اینست و بس

(ترجمہ: تم درمیان میں نہ رہو، بس یہی کمال ہے۔ تم اپنے آپ کو بھول جاؤ، بس یہی وصال ہے۔)

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *