مکتوب شریف حضرت خواجۂ خواجگان قطب الاقطاب سیدنا خواجہ عبید اللہ احرار سمرقندی نقشبندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات ۸۹۵ھ)
ہرات کے والی سلطان حسین مرزا بایقرا کی طرف تحریر فرمایا۔
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: عارف نوشاہی
حوالہ: خواجہ احرار (اردو)، مصنف عارف نوشاہی، پورب اکادمی، اسلام آباد، پاکستان، جنوری 2010ء
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:
عرضِ نیاز کے بعد واضح ہو کہ:
ہر کوئی اپنی استعداد کے مطابق سلاطین کی خدمت کرتا ہے۔ ہم جیسے فقیروں کی خدمت اس کے سوا کچھ نہیں کہ جس چیز کو ہم سعادتِ دارین کا نقصان سمجھیں، اسے نیاز مندی کے ساتھ (بادشاہ کے حضور) بیان کر دیں کہ از راہِ کرم فلاں چیز تَرک کر دی جائے تا کہ دولتِ دارین کے اضافہ کا سبب بنے۔
کچھ عرصہ سے ہم بہت کچھ سن رہے ہیں جس کے بارے میں ہمارا گمان ہے کہ وہ چیزیں باعثِ نقصان ہوں گی۔ اب جسارت سے کام لیتے ہوئے ہم آپ سے التماس کرنا چاہتے ہیں کہ وہ امور تَرک کر دیے جائیں۔ اس لیے کہ ہم نے سنا ہے کہ وہ سب کام کسی فتویٰ کی بنا پر کیے جا رہے ہیں۔ اس بارے میں ہم کچھ کہنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ اگر (فتویٰ کی) یہ رکاوٹ نہ ہوتی تو جرأت کر کے کہتے کہ ہمیں نہیں معلوم فتویٰ ان کاموں کے جواز پر ہے یا وجوب پر؟ اگر وجوب پر ہے تو کیا علاج؟ اگر کسی ضرورت کے باعث ہے کہ اگر وہ کام انجام نہ دیے گئے تو کثیر خلقت کا بے حد نقصان ہوگا۔ اگر بقدر ضرورت اس میں تصرّف کر دیا جائے تو وہ دوسری بات ہے۔ ہمیں ایسی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی۔
آپ اہتمام کریں کہ ایسی ضرورت ہی نہ پڑے۔ میرا گمان ہے کہ ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
امید واثق ہے کہ حق سبحانہٗ آپ کو اس چیز کے ترک کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو وقت کی ضرورت نہیں ہے۔
یہاں (سمرقند میں) بھی علما موجود ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے (بذریعہ فتویٰ) ان امور کا جواز فراہم کیا ہو۔
الفقیر عبید اللہ