مکتوب خواجہ عبید اللہ احرار۔ بنام سلطان ابو سعید مرزا، سمرقند پر حملہ کرنے سے منع کرنے میں

مکتوب شریف حضرت خواجۂ خواجگان قطب الاقطاب سیدنا خواجہ عبید اللہ احرار سمرقندی نقشبندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات ۸۹۵ھ)

شہر سمرقند پر حملہ کرنے کے ارادہ سے منع کرنے کے لیے سلطان ابو سعید مرزا کو تحریر فرمایا، جو امیر تیمور کے پڑ پوتے اور مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے دادا تھے۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: عارف نوشاہی

حوالہ: خواجہ احرار (اردو)، مصنف عارف نوشاہی، پورب اکادمی، اسلام آباد، پاکستان، جنوری 2010ء

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


نیاز کے بعد، اس فقیر کی اپنے مخدوم زادہ کے آگے عرضداشت یہ ہے کہ اکابر نے سمرقند کو ”محفوظ شہر“ قرار دیا اور لکھا ہے۔ لہٰذا آپ کی طرف سے سمرقند پر حملے کا ارادہ مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ خدا نے ایسا نہیں فرمایا ہے۔ شریعتِ محمدیؐ بھی ایسا حکم نہیں دیتی۔ آیا اپنے بھائیوں کی گردن پر تلوار چلانا آپ کے شایانِ شان ہے؟ اس عاجز نے آپ کی خیر خواہی میں خدمت کاری کی، بہت درخواست کی، لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا۔ لوگوں کی باتوں میں آ کر حملے کا ارادہ کرنا اور میری خدمت کو نظر انداز کرنا بہت عجیب معلوم ہوتا ہے۔ حالانکہ میں آپ کی خدمت کرتا ہوں، لوگ اپنے مطلب کی بات اُڑاتے ہیں۔ سمرقند میں بے شمار عزیز لوگ ہیں، بے شمار صلحاء ہیں، فقراء و مساکین بھی کافی ہیں۔ انہیں اس سے زیادہ تنگ کرنا مناسب نہیں ہے۔ خدا نہ کرے کوئی دل دُکھے۔ اگر دل دُکھا تو معلوم نہیں کیا ہو جائے۔ صلحاء کے دل دُکھنے سے ڈرنا چاہیے۔ اس عاجز کی التماس، جو محض بے لوث خدمت ہے، خالصاً لوجہ سبحانہٗ قبول کریں۔ ایک دوسرے کی مدد سے وہ کام کریں جس سے حق سبحانہٗ راضی ہو۔ سب متحد اور ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر جو کام ادھورے پڑے ہیں انہیں مکمل کریں۔

حق سبحانہٗ کے کچھ پیارے بندے ایسے ہیں کہ حق سبحانہٗ کو ان کے حال پر جو کمال مہربانی ہے، اس کی وجہ سے اگر کوئی شخص اُن بندگانِ خدا کو تکلیف اور ایذا پہنچاتا ہے اور ان کے خلاف جنگ کا ارادہ کرتا ہے تو حق سبحانہٗ اسے اپنے خلاف اعلانِ جنگ اور اپنے کو ایذا پہنچانا کہتا ہے۔ صحیح احادیث سے یہ بات بالکل واضح ہے۔

بہ پیش چشم تو خاکسترم، میا گستاخ
کہ ہست در تہ او آتشی و دریایی

(ترجمہ: تمہاری نظروں میں مَیں راکھ ہوں۔ میری طرف مت بڑھنا، کیوں کہ اس راکھ کی تہہ میں آگ اور دریا ہے)

مجھے یقین ہے کہ آپ حکمِ خداوندی ”فَقُولَا لَهٗ قَولًا لَّيِّنَا“ (پھر اُس سے نرمی سے بات کرنا، سورۃ طٰہٰ ۴۴) کا خیال رکھیں گے، اور ”لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرَ اَو يَخشٰى“ (شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا ڈر جائے، سورۃ طٰہٰ ۴۴) پر غور کر کے اپنی ساری ہمّت تبلیغ کے اثرات کو پائدار بنانے میں صرف کریں گے۔ سلطنت و حکومت کے ادب کی پاسداری موجب تاثر ہے۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *