مکتوب مولانا مفتی محمد رضا علی بنارسی فاروقی حنفی نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ (۱۲۴۰ھ تا ۱۳۱۲ھ) ابن شیخ سخاوت علی ابن شیخ ابراہیم، خلیفہ حضرت شاہ احمد سعید مجددی مہاجر مدنی قدس سرہٗ
کسی نے آپ سے مولوی اسماعیل دہلوی اور مولوی اسحاق دہلوی اور ان کی کتب و تعلیمات کے بارے میں استفسار کیا، تو آپ نے مندرجہ ذیل عبارت لکھ کر بھیجی۔ یہ عبارت کتاب ”سیف الجبار“ کے آخر میں درج ہے۔
زبان: اردو
سنِ تحریر: ۱۳۰۸ھ
حوالہ: سیف الجبار المسئول علی الاعداء الابرار، تالیف مولانا شاہ فضلِ رسول قادری بدایونی، ناشر مکتبہ رضویہ، لاہور، طباعت بار ششم ربیع الاول ۱۳۹۳ھ، ۱۹۷۳ء، ص ۲۰۹
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:
جواب: احوال مولوی اسحاق دہلوی مشہور بالمہاجر یہ ہے کہ اُن کی ”مأتہ مسائل“ و ”مسائل اربعین“ جو تالیف ہوئی ہے، اس میں اول تو آپس میں جابجا تخالف ہے۔ اور اکثر مسائل اُن دونوں (کتابوں) کے خلاف عقائد اہلسنت و جماعت ہیں ۔ چنانچہ رد ”مسائل اربعین“ میرے پیر و مرشد حضرت شاہ احمد سعید بن ابو سعید المجددی النقشبندی المظہری نے لکھا ہے، وہ میرے پاس موجود ہے۔ نام اُس کا ”تحقیق الحق المبین فی اجوبۃ مسائل اربعین“ ہے، مدینہ شریف میں مَیں نے اس کو پایا ہے، حضرت صاحب موصوف سے مجھ کو ملی ہے۔ اور رد ”مأتہ مسائل“ بہت لوگوں نے لکھی ہے۔ چنانچہ ایک رد شاہجہان آباد میں ہوئی ہے اور مطبوع بھی ہوئی ہے۔ اور کتاب مسمیٰ بہ ”تصحیح المسائل“ رد مأتہ مسائل میں چھپی ہے۔ اور مولوی مخصوص اللہ صاحب پسر مولوی رفیع الدین صاحب دہلوی برادر مولانا شاہ عبد العزیز صاحب قدس سرہٗ، انہوں نے بھی رد ان کے مسائل اور عقائد کی لکھی ہے، اور رد ”تقویۃ الایمان“ مولوی اسماعیل دہلوی بھی لکھی ہے اور نام اس کا ”معید الایمان“ رکھا ہے۔
مجھ سے مولوی مخصوص اللہ صاحب کی دہلی میں ملاقات ہوئی۔ میں نے پوچھا کہ در باب مولوی اسماعیل دہلوی آپ کیا فرماتے ہیں؟ کہا کہ اُس کو ہم لوگوں نے بہت سمجھایا، نہیں مانا۔ اور جتنا ہندوستان میں فتنہ پھیلا ہے اُسی کی ذات سے پھیلا ہے۔ انتہٰی۔ اور کتاب ”تحقیق الحقیقت“ کہ اس کا نام تاریخی ہے، احوال میں مولوی اسماعیل اور مولوی اسحاق دہلوی کی تالیف ہوئی ہے اور مطبوع مطبع محبوبی ہے، اس کے صفحہ ۱۳ میں یہ لکھا ہے مولوی مخصوص اللہ نے، کہ
”اس کا رسالہ تقویۃ الایمان، عمل نامہ بُرائی اور بگاڑ کا ہے، اور بنانے والا فتنہ کا ہے، اور مفسد اور غاوی اور مغوی ہے۔ حق اور سچ یہ ہے کہ ہمارے خاندان میں یہ دو شخص مولوی اسماعیل اور مولوی اسحاق ایسے پیدا ہوئے کہ دونوں کے امتیاز اور فرق نیتوں اور حیثیتوں کا اور اعتقادوں اور اقراروں کا اور نسبتوں اور اضافتوں کا نہ رہا، اللہ تعالیٰ کی بے پروائی سے چھن گیا تھا۔ مانند قول مشہور ؎ گر حفظ مراتب نہ کنی زندیقی۔ ایسے ہی زندگی ہو گئے۔“ انتہٰی۔
اور اسی ”تحقیق الحقیقت“ کے صفحہ ۱۳ میں لکھا ہے، کلام مولوی مخصوص اللہ کا کہ
”بڑے عم بزرگوار میرے اعنی حضرت شاہ عبد العزیز صاحب، وہ نابینائی سے معذور ہو گئے تھے۔ اس کو یعنی تقویۃ الایمان کو سنا، فرمایا کہ اگر میں بیماریوں سے معذور نہ ہوتا تو تحفہ اثنا عشریہ کا سا اس کا بھی رد لکھتا۔“ انتہٰی
اور بھی مأتہ مسائل اور مسائل اربعین میں بہت سی باتیں خلاف عقائد اہلسنت کے لکھے ہیں، اور اکثر علماء کے دستخط اور مہر اوپر اغلاط اور تحریفات مسائل اربعین کے ہوئی ہیں۔ صفحہ ۲۳ ”تحقیق الحقیقت“ میں اسامی اُن علماء کے موجود ہیں۔ اعنیٰ مفتی صدر الدین صاحب و مولوی مخصوص اللہ صاحب و مولوی حضرت احمد سعید صاحب مجدّدی نقشبندی و حکیم امام الدین خان صاحب و مولوی سید محمد صاحب مدرس اول و مولوی دیدار بخش صاحب و مولوی کریم اللہ صاحب و مولوی حسن الزمان صاحب و قاضی محمد علی صاحب و مولوی احمد الدین صاحب و مولوی فرید الدین صاحب و مولوی محمد عمر صاحب و مولوی عبد الرحمٰن صاحب وغیرہم۔
اور در باب مولوی اسماعیل دہلوی کے حضرت پیر و مرشد میرے حضرت شاہ احمد سعید صاحب نے بھی رد تقویۃ الایمان لکھی ہے، اور مولوی صدر الدین صاحب نے بھی لکھا ہے ”منتہی المقال“ اور علمائے بریلی نے بھی لکھا ہے اور رد تقویۃ الایمان کا مسمیٰ بہ ”تصحیح الایمان“ اور علمائے رامپور نے متعدد رد تقویۃ الایمان لکھی ہے اور علماء لکھنؤ و حیدرآباد و مدراس نے بھی رد لکھی ہے۔ چنانچہ صفحہ ۱۱ ”تحقیق الحقیقت“ میں مذکور ہے۔ اور مولوی سلطان کٹکی نے رد تقویۃ الایمان لکھی، نام اُس کا ”تنبیہ الغرور“، اور حاجی مولوی سید حکیم فخر الدین الٰہ آبادی نے بھی بالفعل چند عرصہ ہوا کہ رد تقویۃ الایمان مسمیٰ بہ ”ازالۃ الشکوک“ لکھا ہے۔ اور مولوی فضلِ حق خیرآبادی نے مولوی اسماعیل کو کافر لکھا ہے، اور لکھا ہے کہ جو اُن کو کافر نہ جانے وہ کافر ہے، اس واسطے کہ یہ شخص بڑا بے ادب ہے، در باب پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تقویۃ الایمان میں لکھا جو کچھ لکھا۔ انتہٰی
اور مولوی مملوک علی صاحب نانوتوی نے رد تقویۃ الایمان لکھا ہے اور نام اُس کا ”تفویۃ الایمان“ ساتھ فا کے، یعنی فوت کرنے والا ایمان کا، رکھا ہے۔ اس واسطے کہ وقت تالیف کے مؤلف تقویۃ الایمان کے قلم سے مسودہ میں تفویۃ الایمان ساتھ فا کے لکھی گئی۔ و ھٰذا النقل مشہور و مرقوم فی الرسائل۔
و حضرت پیر و مرشد صاحب (شاہ احمد سعید مجددی قدس سرہ) سے میں نے در باب مولوی اسماعیل دہلوی کے پوچھا مدینہ شریف میں، فرمایا کہ اُن کو مَیں نے اور تمام علمائے دہلی نے جامع مسجد دہلی میں قائل کیا؛ انہوں نے اقرار کیا کہ تقویۃ الایمان میں اصلاح دے دوں گا۔ اور مقامِ ٹونک میں حضرت فرماتے تھے کہ میرے حضرت پیر و مُرشد (شاہ غلام علی دہلوی مجددی قدس سرہٗ) کہا کرتے تھے کہ جس قدر بے دینی اور بد اعتقادی اور فساد دینِ محمدی ہندوستان میں ہوا، مولوی اسماعیل کی ذات سے ہوا۔ اور علمائے حرمین نے اُن کے کفر پر اور عبد الوہاب نجدی کے کفر پر فتوے لکھے ہیں جو اکثر مطبوع ہو گئے ہیں۔ تھوڑی سی تحفہ محمدیہ شرح رد فرقہ مرتدیہ میں مطبوع بنگلور اور بمبئی میں آخر میں مندرج ہیں۔ اور بہت عقائد اُن کے باطلہ لکھے ہیں، اور لکھا ہے اُس میں اور اور کتب میں کہ عقائد مولوی اسماعیل دہلوی برابر کتاب التوحید نجدی کے ہے، اور تقویۃ الایمان ان کی لائق المنعل بالفعل کتاب التوحید نجدی ہے۔ اور فقیر کاتب حروف کا تجربہ ہے کہ جہاں تقویۃ الایمان کا چرچا پھیلا، بس جوتی پیزار چلی۔ خدا جانے کس وقت منحوس میں تالیف ہوئی ہے۔ اور نشانِ وہابیہ کا اعتقاد تقویۃ الایمان اور صراط المستقیم اور تنویر العینین مولوی اسماعیل دہلوی اور مسائل اربعین اور مأتہ مسائل مولوی اسحاق دہلوی ہے۔ اُس کے سَیر سے کارستانیاں اُن کی معلوم ہوتی ہیں۔ اور تحقیق الحقیقت وغیرہ میں بہت احوال ان دونوں صاحبوں کے مندرج ہیں۔
اجابہ الحقیر الفقیر محمد رضا علی البنارسی الحنفی القادری النقشبندی المجددی و الاحمدی العمری، کان اللہ لہٗ و اصلح حالہٗ و احسن مآلہٗ۔
اللهم صلّ على سيدنا محمدٍ وعلى آل سيدنا محمدٍ وبارك وسلم عليه۔
۱۳۰۸ھ