مکتوب شیخ اسحاق سندھی، بخدمت حضرت مجدد الف ثانی

مکتوب شریف حضرت شیخ اسحاق بن شیخ موسیٰ سندھی نقشبندی مجددی، خلیفہ حضرت کریم الدین حسن ابدالی جو خلیفہ تھے حضرت مجدد الف ثانی کے۔ رحمۃ اللہ علیہم

شیخ اسحاق جب حضرت بابا کریم الدین حسن ابدالی کے مرید ہوئے، تو متواتر اکیس (۲۱) راتوں تک ان کو حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی رہی اور دیگر کئی عنایات ہوئیں۔ ایک دفعہ انہوں نے حضرت مجدد کو مکاشفہ میں دیکھا کہ انہوں نے شیخ اسحاق کو اپنا خلیفہ و فرزند کہا۔ یہ واقعہ انہوں نے اپنے مکتوب کے ساتھ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں درویش رحم علی کے ہاتھ بھیجا۔ وہ الگ لکھی ہوئی تحریر زبدۃ المقامات میں نقل کی گئی ہے جو نیچے پیش کی جا رہی ہے، جبکہ اصل مکتوب اب موجود نہیں۔

حضرت امام ربانی نے ان کو جواب میں ایک مکتوب شریف تحریر فرمایا جو مکتوبات شریف میں شامل ہے۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان نقشبندی

حوالہ: زبدۃ المقامات، خواجہ محمد ہاشم کشمی، اردو ترجمہ ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان، مکتبہ نعمانیہ، سیالکوٹ، شعبان ۱۴۰۷ھ

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔


بندہ بے مقدار اور حضرت رزاق کی رحمت کا امیدوار فقیر اسحاق ولد موسیٰ عرض کرتا ہے کہ جب مولوی شیخ کریم الدین کی نظرِ عنایت سے حال بدل گیا تو اسی حال میں باطنی تصور میں حضرت ہادیِ زماں، قطبِ دوراں، مخدوم و مخدومنا شیخ احمد سرہندی سلّمہ اللہ تعالیٰ تشریف لے آئے۔ سفید محاسن، بلند بینی، سنہرا رنگ، گویا مراقبے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ جب بندہ حاضر ہوا تو عین مراقبے کی حالت میں قلم لیکر یہ چند الفاظ لکھے اور بندہ کے ہاتھ میں دے دیئے اور بہت توجہ فرمائی۔ وہ تحریر یہ ہے:

”احمد سرہندی کی طرف سے اسحاق سندی کے نام۔ کہ اے اسحاق، تو میرا (روحانی) بیٹا اور خلیفہ ہے تمام حقیقی اور دقیقی رموزات میں۔ تو اور جس نے تجھ سے تعلق کیا مغفور ہوا۔ میرے حبیب مولانا کریم الدین کو میرا سلام کہنا۔“

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *