مکتوب شریف حضرت شیخ عبدالغنی محدث مجددی فاروقی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۲۹۶ھ)، فرزند ثانی حضرت شاہ ابو سعید مجددی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
یہ مکتوب آپ نے اپنے بھتیجے حضرت شاہ عبداللہ ابو الخیر مجددی دہلوی قدس سرہ کے خط کے جواب میں ان کو لکھا۔
سنِ تحریر: ۱۲۹۲ھ
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: مولانا ابو الحسن زید فاروقی مجددی نقشبندی
حوالہ: مقاماتِ خیر (سوانح شاہ ابو الخیر مجددی)، تالیف مولانا ابو الحسن زید فاروقی، شاہ ابو الخیر اکیڈمی، دہلی، انڈیا، بار دوم ۱۹۸۹
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔
عبدالغنی کی جانب سے برخوردار مولوی ابو الخیر اور اُن کے والد کو سلام۔ تمہارا خط ملا۔ تمہارے دینی علوم اور یقینی امور کی مشغولیت سے دل خوش ہوا۔ خوشخبری ہے اس کے لئے جس نے باقی کو فانی پر ترجیح دی۔ سات شخص ہیں جن کو اللہ اپنے سایہ میں رکھے گا جب اس کے سایہ کے سِوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ ایک وہ نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں نشوونما پایا (تا آخر حدیث)۔ (شعر)
ترجمہ: آخر تم کون سے آئینہ پر مائل ہو گئے ہو کہ جس نے تم کو ان سب کی طرف متوجہ ہونے سے غافل کردیا ہے۔ تم ہی کشتۂ ناشاد کی آنکھ کا نُور ہو۔ اس کے پپوٹوں کو اُٹھاؤ اور اس کی آنکھ میں سما جاؤ۔ (یعنی جو عشق کے ہاتھ بِسمل ہوا ہے اس کا کفن ہونا چاہئے۔ شاعر نے پپوٹوں کو نگاہ دیدہ کا کفن قرار دیا ہے۔)
صلّى الله تعالىٰ علىٰ سيّدنا محمد وآلهٖ وسلم
(اللہ اپنی رحمتیں ہمارے آقا محمد اور ان کی آل پر نازل کرے اور سلام بھیجے۔)
۲۶ رجب ۱۲۹۲ھ