مکتوب شیخ محمد طاہر لاہوری: اپنے پیر و مرشد حضرت مجدد الف ثانی کی خدمت میں

مکتوب شریف حضرت شیخ محمد طاہر لاہوری رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۰۴۰ھ)، خلیفہ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ

یہ مکتوب آپ نے اپنے پیر و مرشد حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: حافظ محمد اشرف نقشبندی مجددی

حوالہ: حضرات القدس دفتر دوم، علامہ بدر الدین سرہندی، ترتیب و ترجمہ حافظ محمد اشرف نقشبندی مجددی، قادری رضوی کتب خانہ، گنج بخش روڈ، لاہور، اشاعت دوم 2010

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


فقیر حقیر محمد طاہر، حضور کی خدمت اقدس میں عرض کرتا ہے کہ جب میں اُس آستانۂ عالیہ سے اس طرف روانہ ہوا تو ہر قدم پر اپنے آپ سے کہتا تھا کہ اے ناداں! اپنا مقصود پیچھے چھوڑ کر کہاں جا رہا ہے؟ لیکن پیچھے سے کوئی کہتا تھا کہ چلے چلو۔ فقیر کو کشاں کشاں اس شہر میں لایا گیا۔ جنگل کے ایک گوشے میں حیرانی کے عالم میں بیٹھ گیا۔ ناگاہ حضرت خواجۂ بزرگ رضی اللہ عنہ کی روحانیت ظاہر ہوئی اور باعث بنی اس کی کہ جس کام کے لیے حضرت مجدّد نے فرمایا ہے اُسے کرنا چاہیے۔ چنانچہ اُن کے اور آپ کے حکم کی تعمیل میں چند لوگوں کو ذکر میں شامل کیا۔ اسی اثناء میں ایک جوان بلند استعداد والا آگیا۔ اس کو ذکر کا طریقہ بتایا تو اُسی وقت اُس کے تمام بدن میں نسبت سرایت کر گئی اور وہ سرتاپا ذاکر ہو گیا۔ دوسرے طالبوں کو بھی جمعیت اور حضور حاصل ہے۔ بعض حاسدوں نے حضرت (مجدد) کے مقامات کے سلسلے میں اور خصوصاً حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق جو تحریر فرمایا ہے اس میں کچھ باتیں اپنی طرف سے شامل کر کے طعن کی راہ کھولی تھی۔ مولانا حامد نے حضور کا وہ مکتوب علامۃ الانام مولانا عبد السلام کو پیش کیا۔ مولانا نے مطالعے کے بعد فرمایا کہ اس پر کوئی شبہہ وارد نہیں ہو سکتا۔ اور انہوں نے بہت کچھ حسنِ ظن پیدا کر دیا اور حاسدوں کی زبان بندی ہو گئی۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *