مکتوب شریف حضرت خواجہ محمد باقی باللہ دہلوی نقشبندی احراری رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۰۱۲ھ)، مرشدِ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ
یہ مکتوب شریف آپ نے اپنے خلیفہ شیخ تاج الدین سنبھلی کے نام صادر فرمایا جو آپ کے حکم سے سنبھل میں مریدوں کی تربیت میں مشغول تھے۔ کچھ لوگوں نے وہاں کے ایک دیوانہ ابوبکر کو، جو شیخ اللہ کا مرید تھا، شیخ تاج الدین سے بھڑا دیا، جس پر انہوں نے اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں رنج و ملال کا ایک خط لکھا۔ خواجہ صاحب نے ان کو نصیحت فرمائی کہ مخلوق کی ملامت سے صرف نظر کرنا چاہئے۔
یہ مکتوب شریف شیخ تاج الدین کے حالات میں شیخ بدر الدین سرہندی نے حضرات القدس میں نقل کیا ہے۔
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: حافظ محمد اشرف نقشبندی مجددی
حوالہ: حضرات القدس دفتر اول، علامہ بدر الدین سرہندی، ترتیب و ترجمہ حافظ محمد اشرف نقشبندی مجددی، قادری رضوی کتب خانہ، گنج بخش روڈ، لاہور، اشاعت دوم 2010
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:
شیخ ابی بکر سے جو دماغ خشکی آپ نے کی تھی، اس کو ہم نے پڑھا۔ ایسی چیزیں مقامِ شفقت کے مناسب نہیں ہیں۔ جبکہ اولیاء اللہ کبائر سے محفوظ نہیں ہیں تو نامراد بے چارہ جس نے چند ہی روز سلوکِ طریق سے تصفیہ کیا ہو کیونکر محفوظ اور معصوم ہو سکتا ہے، تا کہ خلافِ امید اس سے ظاہر نہ ہو سکے۔ خصوصاً دیوانہ جو مسلوب العقل ہو، اس سے استقامت صفات کی امید نہ رکھنی چاہئے، خواہ وہ مرتبہ ولایت تک کیوں نہ پہنچ چکا ہو۔ خدا ہی کو معلوم ہے کہ اس وقت کون سا امر نامعقول اس کے ذہن میں پسند آگیا جس کی وجہ سے درستی کی صورت اس کی نظر سے پوشیدہ ہو گئی۔ دیوانگی کا معاملہ ہی الگ ہے۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تکالیفِ شرعیہ عقل سے متعلق ہیں۔ الحاصل ہر ایک کو اس کے مرتبہ پر معذور رکھنا چاہئے، اور نظر فاعلِ حقیقی پر رہے۔ بلکہ معیت وجود کو دیدۂ ادب سے پہچانو کیونکہ نفوس مختلف ہیں۔ بعض امارہ ہیں اور بعض مطمئنہ اور بعض درمیانے جس کو لوّامہ کہا جاتا ہے۔ یہ بھی اگر ذوی القعول ہوں تو اس صورت میں ہے۔ مطمئنہ اولیاء اللہ کے نفوس ہیں۔ ارباب نفوس امارہ کو بھی معذور رکھنا چاہئے، بلکہ لطف کی نظر سے دیکھنا چاہئے اور ہر کام میں اچھے مطالعے کام میں لانے چاہییں۔ اہل سنبل کے طعن کا بھی انکار مت کرو بلکہ ان میں نظر ترحم سے ان کو دیکھو کیونکہ یہ لوگ استقامت عقل سے نکل گئے ہیں اور شیوۂ نفوس کو فراموش کر چکے ہیں۔ اگر کوئی عاجز کنارہ کشی کرے تو اس کے بطلان پر کیوں حکم لگاتے ہو اور اس کے تمامی امور کو تلبیس میں کیوں داخل کرتے ہو۔ خدا کا شکر ہے کہ ملامت اولیاء کے نصیب میں رہی ہے۔ ہم خود ایسے امور کے ظہور میں دوسرا طریق رکھتے ہیں۔ جب ہم تک کوئی ملامت پہنچتی ہے تو ہم اپنے میں دیکھتے ہیں اور اپنے میں ایک بری صفت پاتے ہیں اور اس اشارے کو غیبی نصیحت جانتے ہیں۔
چنانچہ اس بارہ میں ہم نے بھی اپنے اندر نفاق تلبیسات پائیں اور بارگاہ کریم میں ان سے پناہ طلب کی۔ انشاء اللہ جاتی رہیں گی۔ اتنا بتلاؤ کہ سنبلیوں کی ملامت سے تم کو کیا نقصان پہنچے گا۔ کیا تمہاری عبادت قبول نہ ہو گی، یا صفاء توجہ جاتی رہے گی، یا درگاہِ خداوندی میں سے رد کر دئے جاؤ گے۔ ؏
معشوق ترا و بر سرِ عالم خاک
(ترجمہ: تمہارا معشوق تم کو مل جائے اور اوروں کے سر پر خاک)
والسلام