مکتوب شریف حضرت قطب الاقطاب شیخ عبد القدوس اسماعیل الحنفی گنگوہی چشتی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۹۴۴ھ)
یہ مکتوب آپ نے حضرت شیخ فرید ہانسوی کی طرف ایک ضرورت مند کی سفارش کے لئے تحریر فرمایا۔
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: مولانا کپتان واحد بخش سیال چشتی صابری
حوالہ: مکتوبات قدوسیہ، ترجمہ و شرح مولانا واحد بخش سیال چشتی صابری، الفیصل ناشران و تاجران کتب، لاہور، جولائی 2010
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:
بجانب شیخ فرید ہانسوی بنیہ حضرت مخدوم شیخ جمال ہانسوی، در بیان تواضع و منت
حق حق حق
شعر
يا اشرف البرايا يا كعبة الامالي
يا من لهٗ عديم في الخافقين ثاني
(اے سید السادات اور اے کعبۂ امیدواران، اے وہ جس کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں)۔
بیت
بازارِ حسنِ جمله خوبان شکستۀ
ره نیست که از تو هیچ خریدار به گزرد
(تو وہ حسین ہے جس نے تمام حسینوں کو ماند کر دیا ہے، تیرے بغیر کسی عاشق کو اب چارہ نہیں)
فقیرِ بے نوا و حقیرِ مبتلا عبد القدوس اسماعیل الحنفی کی طرف سے بے حد آداب اور بے پایاں خلوص بخدمت ملک الاولیاء، قدوۃ الاصفیا، علم الجود و السخا، سماۃ الکرم و الھدیٰ، شیخ الشیوخ شیخ فرید، نفع اللہ بطول بقائہٖ بشرف نظر منظور فرمائیے۔
خلاصہ احوال آنکہ ہر حال میں حق تعالیٰ کا شکر ہے۔ لاکھ لکھ شکر ہر لمحہ۔ اس درویش دل ریش، بت پرست، بد کیش، سیاہ رو، سیہ کار کو اپنی نظرِ کیمیا اثر اور ہمتِ عالی سے زرِ خالص بنائیے۔ اور اس مفلسِ بے مایہ کو اپنے مخلصین اور محبّین میں شمار کیجئے۔ یہ بندۂ عاجز اور پُر تقصیر خداوندِ عالم کا شکر گزار ہے کہ آپ جیسے مردانِ بلند ہمتان خدا کی دنیا میں اب بھی موجود ہیں جو ستونِ عالم اور موجبِ قرار و قیامِ جہان ہیں اور ان کی برکت سے دنیا قائم ہے۔ ہاں ہمتِ بشری وہ کمان ہے کہ جس کا چلّہ جبرائیل اور میکائیل بھی نہیں چڑھا سکتے۔ یہ ہمتِ بشری وہ کمند ہے کہ لوگوں کو اسفل السافلین سے نکال کر اعلیٰ علیّین تک پہنچا دیتی ہے۔ اور یہ ہمت اس دل کے اندر ڈالی جاتی ہے جو سعید ازلی اور رشید ابدی ہوتا ہے۔ اور یہ دولت آج حضرتِ سلطان الشیوخ کے ہاں پائی جاتی ہے۔ ذٰلك فضل الله يؤتيه من يشاء (یہ اللہ کا کرم ہے جس کو چاہے عطا کرتا ہے)۔
مقصود آنکہ قاضی راجن ابدالی جو اس فقیر کے محب اور دوست ہیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ آپ کثیر العیال ہیں لیکن روزی کا ظاہر ذریعہ کوئی نہیں ہے۔ سلطان الشیوخ کا دامن ہمت پکڑنے کے لئے آ رہے ہیں۔ ان کے لئے آپ جس قدر رعایت اور مروت فرما سکتے ہیں، امید ہے کہ عند اللہ مقبول ہو گی۔ اور یہ مہربانی ان پر نہیں بلکہ اس فقیر پر ہو گی۔ حدیث شریف میں ہے کہ
من قضى الاخيه المسلم حاجة قضى الله سبعين حاجتهٗ
(جس نے اپنے مسلمان بھائی کی ایک حاجت پوری کی اللہ تعالیٰ اس کی ستر حاجتیں پوری فرماتا ہے)
سبحان اللہ! اس کام سے بہتر کیا کام ہے اور اس عمل سے بہتر کیا عمل ہو سکتا ہے۔ خدا تعالیٰ جس کے نصیب کرے۔ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ شکم پرور اور ہیں اور مسلم پرور اور ہیں۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے
ويطعمون الطعام علىٰ حبهٖ مسكينًا ويتيمًا واسيرًا
(اور اللہ کی محبت میں وہ پرورش کرتے ہیں مساکین کی، یتیموں کی اور بندی والوں کی)
یہ آیت ایسے لوگوں کی تعریف میں آئی ہے۔ نیز فرمایا
ويؤشرون علىٰ انفسهم ولو كان بهم خصاصة
یہ ان کے حق میں وارد ہوئی ہے۔ الحمد لله علىٰ ذالك۔ خدا اس سے بھی زیادہ دے۔