مکتوب حضرت غوث اعظم ۱۶۔ ذکر الٰہی اور توبہ کی پابندی

مکتوب مبارک حضرت محبوبِ سبحانی غوثِ صمدانی غوثِ اعظم سیدنا و مرشدنا سید عبد القادر جیلانی بغدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات ۵۴۱ھ)

حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف صادر فرمایا۔ ذکر الٰہی اور توبہ کی پابندی کے بیان میں۔

زبان: فارسی

اردو ترجمہ: قاضی سید شاہ اعظم علی صوفی قادری (اردو ترجمہ میں مکتوب ۱۷)

حوالہ: مکتوباتِ غوثِ اعظم اردو، مترجم قاضی سید شاہ اعظم علی صوفی قادری، مکتبہ صوفیہ، تصوف منزل، قریب ہائیکورٹ، حیدرآباد، آندھرا پردیش، انڈیا، مارچ ۱۹۹۰

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


اے عزیز! جب کریم کے فضل کی بادِ صبا، قدیم عنایت کے مقام سے چلنے لگتی ہے تو طلب کے باغوں میں خوشی کے جھاڑ جھومنے لگتے ہیں اور ہمتوں کی شاخوں سے غموں کے پتے یکایک جدا ہوکر گرنے لگتے ہیں۔ اور شوق کی قمری رنج کے نغمے گانے لگتی ہے اور غمگیں انداز میں

(کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد کے لئے جھک جائیں۔ سورۃ الحدید، ۱۶)

پڑھتی ہے۔ اور انس کا عندلیب زبانِ حال سے

(اللہ کے منادی کی بات مانو۔ سورۃ الاحقاف، ۳۱)

کی نغمہ سَنجی کرتا ہے اور

(اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے۔ سورۃ حٰمٓ سجدہ، ۳۳)

کے سُر کے ساتھ

(وہ اللہ کے پیارے ہیں اور اللہ ان کا پیارا ہے۔ سورۃ مائدہ، ۵۴)

کے پردے کے پیچھے سے ساز چھیڑتا ہے، اور جب

(بے شک ہم نے تمہارے لئے نشانیاں بیان فرما دیں کہ تمہیں سمجھ ہو۔ سورۃ الحدید، ۱۷)

کا ترانہ مشتاقوں کے دلوں کے گوشوں تک اور

(بے شک اس میں نصیحت ہے اس کے لئے جو دل رکھتا ہو کان لگائے اور متوجہ ہو۔ سورۃ قٓ، ۳۷)

والے محبوں کے باطنوں تک جا پہنچتا ہے، تو ان لوگوں کے دل لطف و سرور سے باغ باغ ہو جاتے ہیں، وہ کہہ اٹھتے ہیں

(بڑھ کر چلو اپنے ربّ کی بخشش اور اس جنّت کی طرف جس کی چوڑائی ایسی ہے جیسے آسمان اور زمین کا پھیلاؤ۔ سورۃ الحدید، ۲۱)

اور

(اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف پکارتا ہے۔ سورۃ یونس، ۲۵)

والی قوتِ جذب ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ آپے سے بالکل باہر ہو جاتے ہیں اور

(میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں، اب وہ مجھے راہ دے گا۔ سورۃ الصافات، ۹۹)

کے سیدھے راستہ پر آنے کی دعوت دیتے ہیں جب

(اور یہ تمہارے رب کی سیدھی راہ ہے۔ سورۃ الانعام، ۱۲۷)

کی منزلوں تک رسائی ہوتی ہے تو

(ہم اپنے رب کی طرف پھیرنے والے ہیں۔ سورۃ الاعراف، ۱۲۵)

کے باغ کے درخت

(بے شک یہ ہمارا رزق ہے کہ کبھی ختم نہ ہوگا۔ سورۃ صٓ، ۵۶)

کے میوے دیتے ہیں اور

(کیا نہ جانا کہ کیا حال ہوگا جو کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ سورۃ العلق، ۱۴)

والے اسرار کے ٹھنڈے میٹھے پانی کے حوضوں سے

(جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا۔ سورۃ بنی اسرائیل، ۱۵)

کے ہاتھوں آبیاری کرتا ہے اور

(اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم کہیں ہو اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔ سورۃ الحدید، ۴)

والے پوشیدہ الطاف کی بادِ نسیم کا ایک جھونکا مشام جاں تک پہنچتا ہے اور

(اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں۔ سورۃ قٓ، ۱۶۷)

کے شہود کی بجلیاں چمکنے لگتی ہیں اور روحوں کے پرندے اشباح کے پنجروں سے قدس کی فضا میں شوق کے پردوں سے اڑنے لگتے ہیں اور پرانے آشیانہ کی یاد آتی ہے اور

(جیسے پلک مارنا۔ سورۃ القمر، ۵۰)

کی دوری کے فاصلوں کے تقاضوں کو پس پشت ڈالتا ہے اور کہتا ہے:

(میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے آسمان اور زمین بنائے۔ سورۃ الانعام، ۸۰)۔
اور طلب کی سواری

(وہ دن جس میں سچوں کو ان کا سچ کام آئے گا۔ سورۃ المائدہ، ۱۱۹)

والے سر صدق کے ساتھ

(یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی، تو تم ان ہی کی راہ چلو۔ سورۃ الانعام، ۹۱)

کے میدان میں دوڑتا ہے اور جب آنکھ میں

(تو تم جدھر منہ کرو ادھر اللہ (خدا کی رحمت) تمہاری طرف متوجہ ہے۔ سورۃ البقرہ، ۱۱۵)

کا جلوہ رونما ہوتا ہے اور

(سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور۔ سورۃ القمر، ۵۵)

کے دار السلام سے خبر آ پہنچتی ہے اور

(اور یہود نے اللہ کی قدرت نہ جانی جیسی کہ چاہئے تھی۔ سورۃ الانعام، ۵۲)

والے وسیع دریا کا سامنا ہوتا ہے اور

(تو قائم رہو جیسا تمہیں حکم ہے اور جو تمہارے ساتھ رجوع لایا۔ سورۃ ھود، ۱۱۲)

والی موجوں کے طوفان میں گھر جاتا ہے اور اضطراب کی زبان سے

(تیرے سوائے کوئی معبود نہیں، تجھے پاکی ہے، بے شک مجھ سے بے جا ہوا۔ سورۃ الانبیاء، ۸۷)

کہتا ہے اور

(اور تمہارا ربّ رحم والا بخشنے والا ہے۔ سورۃ الکہف، ۵۸)

والا منادی

(اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو، وہ تمہارا مولٰی ہے، تو کیا ہی اچھا مولٰی اور کیا ہی

اچھا مددگار ہے۔ سورۃ الحج، ۷۸)

کی نِدا کرتا ہے تو

(وہی ہے کہ تمہیں خشکی اور تری میں چلاتا ہے۔ سورۃ یونس، ۲۲)

کے الطاف کی امداد آ پہنچتی ہے

(اور بے شک اللہ لوگوں پر فضل والا ہے، مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ سورۃ المؤمن، ۶۱)

والے لطف کے ساحل سے ہمکنار ہوتا ہے، اور

(اللہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانہ۔ سورۃ آل عمران، ۱۴)

والے دار السلام سے ملنے والی پچھلی عنایت کا رضوان

(سلامتی ہو تم پر، صبر کا بدلہ ہے۔ سورۃ رعد، ۲۴)

کی خوشخبری کے ساتھ استقبال کرتا ہے اور کہتا ہے

(یہ اللہ کی ہدایت ہے، جسے چاہے اسے راہ دکھائے، اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے

کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔ سورۃ الزمر، ۲۳)۔

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *