مکتوب شریف حضرت محبوب صمدانی امام ربانی مجدد منور الف ثانی شیخ احمد سرہندی فاروقی نقشبندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات ۱۰۳۴ھ)
دفتر سوم مکتوب ۶۔ حضرت شیخ بدیع الدین کی طرف قید خانہ سے تحریر فرمایا، اس بیان میں کہ محبوب کی دی ہوئی تکلیف اس کے انعام سے زیادہ محبوب ہوتی ہے۔
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: مولانا سید زوار حسین شاہ نقشبندی
حوالہ: مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی کے دفتر سوم کا اردو ترجمہ، مترجم مولانا سید زوار حسین شاہ، ادارۂ مجددیہ، ناظم آباد، کراچی، ۱۹۹۳
مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔
معارف آگاہ شیخ بدیع الدین کی طرف (قید خانے سے) صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ محبوب کی طرف سے تکلیف اس کے انعام سے، اور اس کا جلال اس کے جمال سے زیادہ محبوب ہوتا ہے۔
اَلحَمدُ لِلهِ وَسَلَامٌ عَلىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصۡطَفىٰ
(اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)
صحیفۂ شریفہ جو آپ نے شیخ فتح اللہ کی معرفت بھیجا تھا موصول ہوا۔ آپ نے مخلوق کی جفا و ملامت کے بارے میں جو کچھ لکھا تھا، یہ (ملامتِ مخلوق) خود اس گروہ (صوفیہ) کے لئے جمال ہے اور ان کے زنگار کے لئے صیقل ہے، پھر قبض و کدورت کا باعث کیوں ہوا؟ ابتدائے حال میں جب یہ فقیر (بحکمِ جہانگیر) اس قلعۂ (گوالیار) میں پہنچا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ مخلوق کی ملامت کے انوار شہروں اور بستیوں سے نورانی بادلوں کی طرح پے درپے (میری طرف) پہنچ رہے ہیں اور کام کو پستی سے بلندی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ (کارکنانِ قضا و قدر جو) سالہا سال سے جمالی تربیت کے ساتھ مراحل طے کرا رہے تھے اب جلالی تربیت کے ساتھ مسافت طے کرا رہے ہیں۔ لہٰذا آپ مقامِ صبر بلکہ مقامِ رضا میں رہیں اور جمال و جلال کو مساوی جانیں۔
آپ نے لکھا تھا کہ فتنے کے ظاہر ہونے کے وقت سے (یعنی آپ کے قید ہونے کے وقت سے) ”نہ ذوق باقی رہا نہ حال“۔ چاہئے تو یہ تھا کہ ذوق و حال دو گنا ہو جاتا کیونکہ محبوب کی جفا اس کی وفا سے زیادہ لذت بخش ہوتی ہے، تعجب ہے کہ آپ عام لوگوں کی طرح باتیں کر رہے ہیں اور محبتِ ذاتیہ سے دور نکل گئے ہیں، گزشتہ کے برخلاف آپ جلال کو جمال سے زیادہ سمجھیں اور درد و الم کو انعام سے زیادہ تصور کریں، کیونکہ جمال و انعام میں محبوب (یعنی حق تعالیٰ) کی مراد اپنی مراد کے ساتھ ملی ہوئی ہوتی ہے اور جلال و ایلام میں خالص محبوب ہی کی مراد ہے جو ہماری مراد کے بالکل خلاف ہے۔ یہاں پر (بحالت قید) جو وقت اور حال وارد ہے وہ سابقہ وقت اور حال سے مختلف ہے، اور ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے۔
آپ نے حرمین شریفین کی زیارت کے بارے میں لکھا تھا تو اس میں کیا مانع ہے؟
حَسبُنَا اللهُ وَنِعمَ الوَكِيلُ (آل عمران، آية ۱۷۳)
(کافی ہے ہم کو اللہ تعالیٰ اور وہی اچھا وکیل ہے)