مکتوب شریف حضرت قطب الاقطاب شاہ عبداللہ علوی المعروف شاہ غلام علی دہلوی نقشبندی مجددی (وفات ۱۲۴۰ھ) رحمۃ اللہ علیہ، سجادہ نشین خانقاہ مظہریہ، دہلی، و خلیفۂ اعظم حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں شہید رحمۃ اللہ علیہ
حضرت شاہ رؤف احمد مجددی کی طرف لکھا گیا، ان کے مکتوب کے جواب میں جو بعض قلبی حالات پر مشتمل تھا۔ نیز نسبتِ نقشبندیہ اور توجہ کو نابود کرنے کے بیان میں۔
زبان: فارسی
اردو ترجمہ: محمد نذیر رانجھا
حوالہ: مکاتیب شریفہ حضرت شاہ غلام علی دہلوی، اردو ترجمہ از محمد نذیر رانجھا، خانقاہ سراجیہ نقشبندیہ مجددیہ، کندیاں، ضلع میانوالی، ۲۰۰۹
اس بندہ ناچیز (حضرت شاہ رؤف احمد مجددی رحمۃ اللہ علیہ) کو لکھا گیا، اس التماس کے جواب میں جو بعض قلبی حالات پر مشتمل تھی۔ بے غیبت حضوری، جو جہتِ فوق سے پاک ہے، جس سے مراد نسبتِ نقشبندیہ ہے اور توجہ کو نابود کرنے اور جو کچھ اس کے مناسب ہے، کے بیان میں۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
حضرت سلامت رہیں۔ (آپ کا) رقعہ شریف ملا، اس کے لکھے گئے مضامین نے خوش کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو (اپنے) آبائے کرام کے مقامات، علوم اور معارف تک پہنچائے۔ سیر قلبی میں بہت سے مقامات پیش آتے ہیں، یہ سب مقامات (فقر) ہیں۔ کوشش فرمائیں، اور جناب الٰہی سبحانہٗ میں التجا کریں کہ باطنی احوال (مقام) تمکین پر پہنچ جائیں اور حضرت حق سبحانہٗ کی ذات مبارک کی حضوری کا نور باطن شریف پر ظاہر ہو جائے۔ جہت فوق سے پاک حضور، جس کا وہم ہوتا ہے، وہ دوام (ہمیشگی) پائے اور سب چھ جہتوں میں شامل ہو جائے، تاکہ نسبت نقشبندیہ حاصل ہو جائے۔ گزشتہ کیفیات و حالات کامل توجہ کے بغیر ہاتھ نہیں لگتے، بلکہ وہ بھی نابود ہو جاتے ہیں اور یہ نابودی لطیفہ قلبی کی سیر کے مکمل ہونے کی علامت ہے۔
والسّلام