مکتوب شیخ عثمان دامانی ۱۔ بنام مولوی محمود شیرازی صاحب

مکتوب شریف حضرت شیخ محمد عثمان دامانی نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ (وفات ۱۳۱۴ھ)، خانقاہ احمدیہ سعیدیہ موسیٰ زئی شریف، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، پاکستان

مکتوب ۱۔ یہ مکتوب آپ نے اپنے مرید و خلیفہ جناب مولوی محمود شیرازی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نام تحریر فرمایا۔

موضوع: خدا کے راستے میں جانبازی کی ضرورت اور اختلافی مسائل میں بحث و مباحثہ کی ممانعت

حوالہ: تحفۂ زاہدیہ، مکتوبات خواجہ محمد عثمان دامانی و خواجہ سراج الدین، زوار اکیڈمی پبلی کیشنز، کراچی، طبع دوم ۲۰۰۰

فارسی سے اردو ترجمہ: صوفی محمد احمد نقشبندی مجددی زواری

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے:


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمد للہ و سلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ۔

فقیر حقیر لاشی عثمان عفی عنہ کی طرف سے جناب معارف آگاہ فیض مآب مولوی محمود شیرازی صاحب کو معلوم ہو کہ ایک دن میں آپ کے دو مکتوبات گرامی موصول ہوکر کاشف احوال ہوئے۔

مکرمی! انسان کے قلب کی مثال آسمان کی طرح ہے جو کبھی صاف ہوتا ہے اور کبھی ابر آلود۔ شیطان لعین انسان کا طاقتور دشمن ہے۔ یہ اس گھات میں لگا رہتا ہے کہ اپنے مکر و فریب کے ذریعے بیچارے انسان کو غلط راستے پر لے جائے۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ خدا کے راستہ میں جانبازی کی ضرورت ہے۔ اس لئے چاہئے کہ سوائے اللہ کے کسی غیر کی طرف توجہ نہ کریں۔ بس اپنے قلب کی سلامتی میں کوشاں رہیں۔ اللہ پر بھروسہ کر کے صراط مستقیم پر چلتے رہیں اور اس سے منہ نہ موڑیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اس کے دوستوں کے وسیلے کے سوا کوئی اور چیز ملجا و ماویٰ نظر نہیں آتی۔ فقیر کی طرف سے کسی قسم کا تردد اور تشویش نہ رکھیں۔ فقیر آپ سے خوش ہے۔ دعا ہے خدا واحد قدوس بھی آپ سے خوش رہے۔ یہ عاجز ہمیشہ دعا کرتا رہتا ہے کہ خدا وہ مبارک گھڑی نصیب فرمائے جبکہ آپ کو استقامت حاصل ہو تاکہ سکونِ قلب کے ساتھ آپ حضراتِ گرامی قدسنا اللہ تعالیٰ باسرارھم السامی کے طریقے کی اشاعت بخوبی کرسکیں، اور اپنے حضرات کے فیض سے لوگوں کو پوری طرح مستفیض فرمائیں۔ فقیر کی طرف سے ہر قسم کا اطمینان رکھیں، اور خود صحیح نیت کے ساتھ شب و روز اللہ کے ذکر میں مشغول رہیں۔ احقر بدل و جان آپ کے ساتھ ہے۔ اس آخری وقت میں جو کہ امتحان و آزمائش کا وقت ہے، ہر طرح جواں مردی سے کام لیں۔ فقط

ہاں آپ نے جو آڑی والے مریدوں کی استدعائے توجہ کے بارے میں دریافت فرمایا ہے، تو اس کے متعلق عرض ہے کہ یہ کام آپ کے سپرد ہے۔ اس حقیر کو کیا معلوم کہ وہ دل سے استدعا و التماس کر رہے ہیں یا امتحان لینا چاہتے ہیں۔ وہاں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے موقع و محل کے مطابق جس طرح مرضی ہو کریں۔ اگرچہ یہ جواب شخص معین کے سوال کے متعلق ہے، لیکن بحسب معنی فقیر نے عام کہا ہے۔ مولویوں کے اختلاف اور قیل و قال کو پیش نظر رکھ کر اختلافی مسائل پر بحث و مباحثے سے پرہیز کریں اور تنہائی اختیار کریں۔ فقیر نے یہی طریقہ اختیار کیا ہے۔ ہاں وقت ضرورت اس میں حصہ لے سکتے ہیں، اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ جو کچھ آپ نے اپنی باطنی کیفیت کے متعلق تحریر فرمایا تھا جو جناب اس سلسلے میں یہ عرض ہے کہ ہمارے لئے تو عبادت کرنا فرض ہے، اس کے نتائج اور ثمرے کی توقع نہ کریں۔ ہمارے حضرات گرامی نے باطنی کیفیت کے نتائج اور ثمرات کو اس طریقے کے بچوں کے بہلانے کا ایک ذریعہ قرار دیا ہے۔ معاذ اللہ ثم معاذ اللہ۔ اس سے زیادہ اہمیت دینا اپنے پیران کرام سے انکار کرنا ہے۔ اگر کبھی عالم شہادت یا عالم مثال یا وجدان و فراست کے طور پر کچھ حالات منکشف ہو جائیں اور سالک ان پر فخر کرنے لگے تو یہ اس کی نادانی ہے۔ کیونکہ حضرت مجدد  و منور الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے کہ صوفی جب تک اپنے آپ کو کافر فرنگ سے بدتر نہ جانے اس وقت تک کافر سے بدتر ہے۔ پس خلاصہ تو یہ ہے جو بیان کیا گیا۔

فقیر بمع جمیع خاندان و جملہ اہل دروں و بیروں تا حال خیریت سے ہے۔ البتہ بچے آپ کو بہت یاد کرتے ہیں۔ رات کو محمد سیف الدین کہنے لگا کہ چچا جان کہاں گئے اور ان کے کاغذ کدھر ہیں۔ عزیزم سراج الدین و محمد بہاء الدین کے متعلق کیا لکھا جائے کہ سالہا سال ایک ہی حجرے میں آپ لوگوں کی نشست و برخاست رہی ہے۔ خداوند کریم آپ کے تمام کام آپ کے حسب منشا سر انجام فرمائے۔ آمین

بالنون والصّاد و آلہ المجاد صلی اللہ علیہ وسلم

فقیر نے عین اضطراب کی حالت میں اپنے گرم کمرے میں جگہ بنالی ہے۔ اپنے مطلب کو مدنظر رکھو اور دوسرا کام نہ کرو۔

والسلام

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *