مکتوب پیر مٹھا ۲۰: ماسٹر رحمت اللہ صاحب کی طرف

مکتوب شریف حضرت شیخ عبدالغفار فضلی نقشبندی مجددی (م ۱۹۶۴) المعروف پیر مٹھا قدس اللہ سرہ العزیز

یہ مکتوب آپ نے جناب ماسٹر رحمت اللہ صاحب کی طرف صادر فرمایا۔

حوالہ: جماعت اصلاح المسلمین، پاکستان

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔

از طرف لاشئی محمد عبدالغفار نقشبندی فضلی بمقام دیرہ نواب

بخدمت مشفقی ماسٹر رحمت اللہ صاحب

السّلام علیکم و علیٰ من لدیکم۔

عزیزا، کمترین ماہ جیٹھ سے جلالپور پیروالہ میں بمقام لنگر قیام پذیر رہا اور آپ کا لفافہ بہت دیر سے ملا۔ سبب اس کا یہ ہے کہ جہاں پہ عاجز متمکن تھا وہ جگہ لب دریا پر ہے، طغیانی دریا کے وقت اس کے آس پاس سیلاب بالکثرت ہوا کرتی ہے اور راستہ آنے جانے کا بند ہوجاتا ہے۔

عزیزا بندہ ہر وقت آپ کی ترقی ظاہری و باطنی کا حضرت ایزد متعالی سے خواستگار ہے اور ترقی باطنی استعداد طالب پر موقوف اور منحصر ہے، جس قدر طالب کا اعتقاد اور اخلاص اور ہمت بڑھتی گئی، اسقدر فیوض و برکات توجہ سے انکے قلب کے اندر وسعت سے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ طالب کو بجز اپنے شیخ کے دوسرے پر نظر نہ پڑے اور اسکو فیض و برکات میں یکتائے زمانہ سمجھے، جیسا کہ بچہ شیر خوار بدوں ماں کے دوسرے سب عنوان الطاف سے بیگانہ ہوتا ہے اور کسی کے ساتھ اسکو الفت نہیں ہوتی سوا اپنی والدہ کے۔ ایک کتاب میں یوں لکھا ہے کہ جیسا بچہ شیر خوار ماں کی جدائی سے گہوارہ میں بیقرار اور بے چین ہوتا ہے، اسی طرح طالب کی دل میں بھی جدائی سے جو، جس سے فیوض باطنی حاصل کر رہا ہے ایک قلق اور اضطراب پیدا ہوجائے۔ غرضیکہ بغیر شیخ کے انکو کوئی دنیا کے لذائذ اور اشیاء مرغوب مزہ نہ دیویں، لیکن یہ نعمت جماعت میں سے اللہ تبارک و تعالیٰ اسکے نصیب کرتا ہے جسکو مقدر میں بہرہ لکھا، نہ ہر ایک بوالہوس کو یہ انعام دیا کرتے ہیں۔ چونکہ ہر صیاد کی دام میں شیر شکار نہیں ہوسکتا، ازاں قلمی کہ دن بدن ہمت کو بڑھاؤ اور ازدیاد محبت کو سبب ازیاد فیوض باطنی کا ہے۔ آدمی کے وجود میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک دل سے برتر مقام نہیں ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے فیوضات میں سے برتر اور اولیٰ معرفت ہے۔ وہ اس لئے اولیٰ فیض کو برتریں مقامات میں سے قلب تھا، اس میں رکھا گیا۔ تو دل بندہ کی مقام معرفت حضرت ربّ العالمین کی ہے، اس لئے انسان کو لازم ہے کہ عزیز ترین مقام میں رذیل ترین اشیاء کو جگہ نہ دیویں۔ محبت دنیا اور وما فیہا یہ سبھی رذیل اور ردّی ہے، انکا شوق اور خیال دل میں نہ آنے دیوے اور ترک ماسوا پر ثبات اور استقرار رہے۔

عزیزا، نکاح کرنا سنت ہے۔ حضرت سید الانبیاء علیہ و علیٰ آلہ افضل الصّلواۃ فرماتے ہیں ”من رغب عن سنتی فلیس منا“ یعنی جو شخص میری سنت میں سے اعراض کرے وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔ اور شادی کرنے میں اور فوائد بہت ہیں، نیت یہی ہونی چاہئے کہ میں سنت ادا کررہا ہوں۔ اور جو آپ نے لکھا ہے حدیث شریف میں ہے ”الاعمال بِا النیات“ جزا عملوں کی نیتوں پر مرتب ہوتی ہے۔ تمثیل مثنوی شریف میں ہے، ایک مرید نے پیر کو اپنے نئے مکان میں برکات حاصل کرنے کے لئے لے آیا۔ پیر صاحب نے پوچھا یہ اتنے پنجرے اس مکان میں کس لئے رکھائے گئے ہیں، مرید نے عرض کیا کہ ہر طرف کی ہوا، انہی پنجروں سے اندر پہنچتی رہے اس لئے رکھائے گئے ہیں۔ پیر صاحب نے فرمایا اگر تمہاری قصد ہوتی کہ اذان کی آواز، انہی پنجروں سے اندر پہنچتی رہے، اس لئے رکھائے گئے ہیں، تو کیا عجب ہوتا۔ جہانتک یہ مکان رہتا اس وقت تک ثواب ملتا رہتا اور ہوا کا فائدہ بھی اس میں خود بخود ہوجاتا ہے، جیسا کہ کوئی شخص حج بیت اللہ کا ارادہ کرکے گھر سے نکلتا ہے تو خود بخود سمندر کو بھی، حجاز مقدس کو بھی، مکۃ المعظمۃ شہر کو بھی اور پہاڑوں کو بھی دیکھ سکتا ہے لیکن ثواب انکا ضائع نہیں ہوتا۔

عزیزا ہر کام میں اول نیت کو خالص کرنا ضروری ہے۔ ایک حدیث شریف میں ہے ”نیت المؤمن خیر من عملہ“ یعنی مؤمن کی نیت عمل کرنے سے بہتر ہے، اس لئے کہ عمل کرنے سے کوئی ریا ملاوٹ ہوجائے، اور نیت میں تو کوئی خلل اندوز نہیں ہوسکتا۔ تمام جماعت اہل الذکر کو السّلام علیکم۔ صاحبڈنہ کو ذکر کی مداومت اور تقویٰ کی تاکید۔ آپ حسب امکان جماعت اہل الذکر اور غیر جماعت والوں کو اسی کار خیر پر ترغیب دیا کرتے رہیں، کہ ذکر کی طرف راغب کرنا دوسرے کو، اور اس طرف کشش کرنا اس کا، یہ ایک بہت بڑے اہم امورات نیکی سے ہے، خداوند تبارک و تعالیٰ نصیب فرماوے۔ اور آپ کو اور اپنے وجود کو ذکر کے لئے گویا ذکر کے لئے تصور کرنا، اور یہ سمجھنا کہ میری ۔۔۔۔۔ اور زندگی اس میں ہے اور میں اس کے لئے پیدا ہوا ہوں۔ شیر محمّد بھی اس عاجز کے پاس پہونچا ہے اور خلیفہ صاحب اور مولوی عبدالواحد صاحب بھی، آپ کے پاس خط ارسال کیا ہے۔

۲۵ جمادی الثانی۔ بندہ عاشق آباد کا عازم ہے انشاء اللہ تعالیٰ

لاشئ محمد عبدالغفار نقشبندی فضلی بمقام ڈیرہ نواب

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *