مکتوب شریف خواجہ حسن بصری بطرف امام حسن بن علی

مکتوب شریف حضرت خواجہ حسن بن ابو الحسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ، وفات ۱۱۰ھ

یہ مکتوب آپ نے اہل بیت کے چراغ اور امت کے امام یعنی حضرت امام حسن بن علی علیھما السلام کی طرف لکھا اور آپ علیہ السلام سے مسئلہ قضا و قدر کے متعلق سوال پوچھا۔

سنِ تحریر: تقریباً ۴۰ھ سے ۵۰ھ کے درمیان

زبان: عربی

اردو ترجمہ: کشف المحجوب کے مختلف اردو تراجم سے

حوالہ: کشف المحجوب، حضرت سید علی بن عثمان ہجویری

مکتوب شریف (اردو ترجمہ) نیچے شروع ہوتا ہے:


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم (اللہ کے نام سے جو مہربان و رحیم ہے)۔

اے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وسلم) کے فرزند اور ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔

اس کے بعد! آپ لوگ (یعنی اہل بیت) گروہِ بنو ہاشم ہیں، آپ گہرے سمندر میں کشتی کی مانند ہیں اور ظلمتوں میں روشن چراغ اور ہدایت کے جھنڈے ہیں۔ آپ وہ امام و رہنما ہیں کہ جو آپ کی پیروی کرے وہ نجات پا جائے، جس طرح کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی کہ اہل ایمان اس کی طرف رجوع کرتے اور اس میں بیٹھنے والے نجات پاتے ہیں۔
پس اے رسول اللہ کے فرزند! تقدیر کے بارے میں ہماری حیرت اور استطاعت کے بارے میں ہمارے اختلاف میں آپ کی کیا رائے ہے؟ تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہ آپ کی رائے کس بات پر قائم ہے۔

آپ لوگ نسل در نسل انبیاء کرام کی اولاد ہیں، اللہ کے علم سے آپ کو تعلیم دی گئی ہے، وہ اللہ آپ کا محافظ و نگہبان ہے اور آپ خلقت کے محافظ اور گواہ ہیں۔ والسلام

عربی متن

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

اَلسَّلَامُ عَلَيكَ يَا بْنَ رَسُولِ اللّٰهِ وَقرةَ عَينه وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ. أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّكُمْ مَعَاشِرُ بَنِي هَاشِمٍ كَالْفُلْكِ الجَارِيَةِ فِي بَحْر لجي وَمَصَابِيحُ الدُّجَى وَأَعْلَامُ الهُدَى وَأَئمةُ القَادَةِ الَّذِينَ مَنْ تَبعَهُمْ نَجَى كَسفينةِ نُوحٍ المَشحُونَةِ الَّتِي يَؤُلْ إِلَيهَا المُؤْمِنُونَ وَينجو فيها المتمسكُونَ. فَمَا قَولُكَ يَا بْنَ رَسُولِ اللّٰهِ عِنْدَ حَيرَتِنَا فِي القَدرِ وَاخْتِلَافِنَا فِي الْاستِطَاعَةِ لِتُعَلِّمنَا بِمَا تَأكدُ عَلَيهِ رَأيكَ فَإِنَّكُمْ ذَرِيعَة بَعضهَا مِن بَعض بِعلمِ اللّٰهِ عَلمتم وَهُوَ الشَّاهِد عَلَيكُم وَأَنتُم شهداء اللّٰه عَلَى النَّاسِ. وَالسَّلَام

(امام حسن علیہ السلام نے اس خط کے جواب میں جو مکتوب شریف لکھا اسے پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں)

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *