مکتوب پیر مٹھا ۱۲: محمد عثمان اور رضا محمد کی طرف

مکتوب شریف حضرت شیخ عبدالغفار فضلی نقشبندی مجددی (م ۱۹۶۴) المعروف پیر مٹھا قدس اللہ سرہ العزیز

یہ مکتوب آپ نے محمد عثمان اور رضا محمد کی طرف صادر فرمایا۔

حوالہ: جماعت اصلاح المسلمین، پاکستان

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔

مشفقی و مکرمی میاں محمد عثمان و میاں رضا محمد سلمہ اللہ تعالیٰ

السلام علیکم

میاں پیر بخش اور میاں شیر محمد کی فوتگی سن کر دل کو سخت صدمہ پہنچا، اور فقیر اور فقیرانیاں اس جگہ کے سن کر آبدیدہ ہوئے اور رو دیا۔ عزیزا دوستوں کی جدائی اور مفارقت ایک ایسی مصیبت ہے جس کی حد اور بیان نہیں۔ عزیزا اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں کو غیب کی بات سے مطلع کردیتا ہے۔ میاں شیر محمد کی موت سے دو مہینہ آگے اطلاع پہونچی اور میاں شیر محمد مرحوم کے خط کے جواب میں کچھ الفاظ اشارۃً اس عاجز نے لکھے تھے ”کل نفس ذائقۃ الموت“۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی قبر کو منور فرماوے اور ان کی قبر کو رشک فردوس بناوے اور حضرت حق سبحانہٗ و تعالیٰ ان کے دوستوں کو صبر کی توفیق عطا فرماوے علی الخصوص ان کی زوجہ بی بی اماں خاتون کو اور ان کے یتیم بچوں کے لیے ہدایت کی جاتی ہے کہ انہوں سے سب عزیز پیار کریں اور مال یتیموں میں خیرات بالکل منع ہے۔ ہاں کوئی دوست ازخود دے دیوے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ عزیزا دونوں بھائی استقامت کرو اور عبرت حاصل کرو اور تم دونوں اس عاجز کو سخت عزیز اور پیارے لگتے ہو۔ جیسا کہ میاں شیر محمد مرحوم پیارا تھا۔ لیکن فرق ہے تو یہ ہے کہ اس نے دل اپنا یکایک پیر کو دے دیا تھا اور تم نے دل کچھ پیر کو کچھ دنیا کو دے دیا۔

عزیزا نیند غفلت سے جاگو ذرا ہوشیار ہوجاؤ۔ دنیا ہمیشہ رہنے کی جگہ نہیں۔ اور بی بیاں و اہل ذکر کے دل محبت ذکر سے مجروح اور پر درد تھے۔ میاں شیر محمد کی جدائی میں اور ہی زخم زدہ ہوگئے ہوں گے۔ انہوں کا اطمینان کراؤ اور جیسا کہ میاں شیر محمد ہمدردی کرتا تھا تم ویسے ہی ہوجاؤ تانکہ “الدال علی الخیر کفا علیہ“ کا تم کو درجہ حاصل ہوجاوے۔ اور اپنی والدہ کی خدمت غلامی بدل و جان قبول کرو۔ جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے ”بہشت ماں کے قدموں کے نیچے ہے“۔ اور بہشت میں بلا حساب جانا منظور ہو تو اپنی والدہ کی رضامندی اور خوشنودی کے جویا رہو۔ اور تم دونوں ذکر میں استقامت اور جماعت اہل ذکر اور سلسلہ نقشبندیہ میں ایک پکے صوفی اور مستقیم ہوجاؤ۔ میاں شیر محمد تو انشاء اللہ تعالیٰ اس سلسلہ کی جماعت کا سرگروہ تھا اور استقامت والوں کا پیشوا تھا جیسا کہ ہندی شعر ہے

گھڑے بھرن سہیلیاں رنگ و رنگ گھڑے
بھریا اس دا جانئے جس دا توڑ چڑھے

اور میاں شیر محمد حضرت سیدنا محمد علیہ و الہ الصلٰوۃ کے دین کا شیر تھا اور رضا محمد تم حضرت سیدنا کی رضامندی کے کام کرو، و علیہ و علیٰ الہ الصلٰوۃ و التحیات۔ اور محمد عثمان تم جیسا کہ حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سیدنا محمد صلّی اللہ علیہ وسلم کا عاشق تھا، ویسے عاشق بن جاؤ، و علیٰ الہ الصلٰوۃ و التسلیمات۔ جمیع جماعت اہل ذکر کو السلام علیکم، ذکر اور حلقہ مراقبہ میں ہرگز ناغہ نہ کرو۔ دن بدن محبت ذکر میں فزوں در فزوں ہوتے جاؤ۔

لاشئی فقیر محمد عبدالغفار فضلی

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *