مکتوب پیر مٹھا ۱۰: جناب شاہ صاحب کی طرف

مکتوب شریف حضرت شیخ عبدالغفار فضلی نقشبندی مجددی (م ۱۹۶۴) المعروف پیر مٹھا قدس اللہ سرہ العزیز

یہ مکتوب آپ نے اپنے  مرید جناب شاہ صاحب کی طرف تحریر فرمایا۔

حوالہ: جماعت اصلاح المسلمین، پاکستان

مکتوب شریف نیچے شروع ہوتا ہے۔

مشفقی و محترمی و مکرمی جناب شاہ صاحب سلمہ ربہ تعالیٰ

السلام علیکم و علیٰ من اتبع الھدیٰ المسئول من اللہ تعالیٰ عافیتکم و سلامتکم فی الدارین مدظلہ

خط آپ کا پہنچا کیفیت مندرجہ سے آگاہی ہوئی۔ اسی فقیر حقیر لاشئی خاک نشیں ساکن اور عاکف باب اللہ کو حق الخدمت و رعایت دوستانہ بے اختیار اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ مشفق عزیز کے لئے دعآء ظہر الغیب سے کوئی دقیقہ فروگذار نہ کرے اور توجہ غائبانہ سے اور دعآء حصول وصول قرابت ترقی درجات صوریہ اور معنویہ آپ کے لئے تغافل کو روا نہ رکھے۔ مشفقا حضرات اہل اللہ کا سیر و سلوک از ابتدا تا انتہا اس عبارت آیت کریمہ میں مندرج ہے

”ما عندکم ینفد و ما عنداللہ باق“

ترجمہ یعنی وہ چیزیں جو کہ تمہارے پاس ہیں تمام فنا ہونے والی ہیں اور وہ چیزیں جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں باقی رہنے والی اور پائندہ ہیں۔ اور حضرات صوفیاء کرام اہل معرفت اس آیت شریفہ کے اسرار اور معانی میں غواصی کرکے یہ نکتہ دُر ناسفتہ برآمد کرتے ہیں۔ ہر چند طالب صادق و سالک ارادت واثق آپ کو تعلقات منتسبات صوریہ کمالات اور درجات جو کہ یہ سب حضرت حق سبحانہٗ تعالیٰ کے کمالات کے پرتو سے ظہور میں آرہے ہیں اور اسے اصل پرتو کمالات لا یزال ایزد تعالیٰ کی یہ سب فرع ہیں جب تک اسی فرع کو اصل کے حوالے نہ کرے اور آپ کو تمامی منتسبات چھوڑ کر اسی جناب قدس کے سپرد اور تفویض نہ کرے نہ بہر گونہ و بہر کیف طالب انوار لا یزال بقا کو نہیں پہنچ سکتا اور بغیر نفی مطلق اور بدوں حوالہ باصل شرف بقا کو نہیں حاصل کرسکتا اور کلمہ ما کا کہ اس آیت کریمہ میں دو جگہ واقع ہے اور بموجب قاعدہ کے کلمہ کا معنیٰ عموم پر دلالت کرتا ہے۔ طالب کو چاہئے شہباز بن کر بحر اسرار معانی اس آیت کریمہ میں غواصی کرے اور عموم اس دو کلمہ سے بحر اتم حاصل کرے۔ حاصل یہ نکلا کہ اپنے وجود کی نفی کرے۔ جب وجود کی نفی ہوگئی جو اسی وجود عنصری کے منتسبات ہے سب کی نفی ہوجاوے گی۔ اور حقیقت میں یہ جملہ ہستی موہومی فرع ہے اصل کی جس وقت اسی ظل اور فرع پر لا ہوجاوے گی پھر وہی اصل کا اصل رہ جاوے گا

”اللہ بس باقی ہوس“

مصرع ”تو مباش اصلًا کمال این است و بس“۔

بس یہی سبق پکاؤ اور تبلیغ کا کام فارغ البال ہوکر کرو اور تعلقات صوریہ اور باطنیہ سے بالکل سبکدوش ہوجاؤ۔

”خدا خود می رسان است ارباب توکل را“۔

ہمارے پیر قبلہ عالم قلبی و روحی فداہ یہ بیت پڑھا کرتے تھے

پلے خرچ نہ بندھے پکھی تے درویش
جنہاں تکیہ رب دا انہاں رزق ہمیش

دولت دارین مکمل و محصل باد آپ کے دونوں مکتوب شریف کا جواب اسی ایک عریضہ میں مطالعہ فرماویں۔ مشفقی میاں محمد اسماعیل صاحب و مکرمی میاں محمد بدل و میاں پیر بخش صاحب و دیگر جماعت اہل ذکر آنجائی را علی الخصوص مولانا منبع مکارم اخلاق و مخزن محاسن اشفاق مولوی نور محمد صاحب کو السلام علیکم مطالع۔ اور بیماری کا اب تک آرام نہیں ہے، دعا فرماؤ حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ شفاء کاملہ عاجلہ عطا فرماوے آمین۔

دعا قبل از خوردن طعام:

”بسم اللہ شافی بسم اللہ کافی لا یضر مع اسمہ شیئا و لا فی السمآء ولا فی الارض و ھو السمیع العلیم“

دعاء بعد خوردن طعام:

”الحمد للّٰہ الذی اطعمنی ھٰذا و رزقنۃ من غیر حولٍ مربی ولا قوۃ“۔

یہ دعا ہر روز گیارہ بار پڑھے مفید ہے:

”یا حیّ یا قیوم برحمتک استغیث“۔

لاشئی فقیر محمد عبدالغفار فضلی

أضف تعليقاً

لن يتم نشر عنوان بريدك الإلكتروني. الحقول الإلزامية مشار إليها بـ *